اورکزئی ایجنسی آپریشن کامیابی سے مکمل : پاکستانی فوج
2 جون 2010کہا جاتا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں طالبان باغیوں کے خلاف جنوبی وزیرستان میں شروع کئے گئے آپریشن کے بعد وہاں کے جنگجوؤں نے فرار ہو کر اورکزئی ایجنسی میں پناہ لے لی تھی اور وہاں مکمل طور پراپنا کنٹرول قائم کر لیا تھا۔ ایسی اطلاعات کے بعد پاکستانی افواج نے اورکزئی میں بھی عسکری کارروائی شروع کی تھی ، جہاں انہیں سخت مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔اسی طرح یہ بھی تصور کیا جاتا ہے کہ ان طالبان باغیوں نے کُرم اور خیبر ایجنسی کا رخ بھی کیا ہے، اس لئے پاکستانی فوج نے گزشتہ کچھ ماہ سے ان قبائلی علاقوں میں بھی فوجی کارروائیاں شروع کررکھی ہیں۔
پاکستانی افواج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے منگل کو اورکزئی اور کُرم ایجنسی کا دورہ کیا اور اسی موقع پر اعلان کیا گیا کہ اورکزئی ایجنسی میں طالبان باغیوں کا خاتمہ کر کے علاقے پر کنٹرول حاصل کر لیا گیا ہے۔ اس موقع پر کیانی نے پاکستانی افواج کی خدمات کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ اس عسکری کارروائی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد جلد ہی واپس اپنے گھروں کو لوٹ جائیں گے۔ ایک اندازے کے مطابق اس آپریشن کے دوران کوئی دو لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اورکزئی ایجنسی میں فوجی کارروائی کے نتیجے میں سینکڑوں طالبان باغی ہلاک کئے گئے تاہم اس حوالے سے کوئی آزادانہ اعدادوشمار دستیاب نہیں ہیں۔ طالبان باغیوں نے ہمیشہ ہی فوج کی طرف سے کئے گئے دعوؤں کو مسترد کیا ہے۔
دوسری طرف امریکہ نے پاکستانی حکومت پر اپنا دباؤ برقرار رکھا ہوا ہے کہ شمالی وزیرستان میں طالبان کے اڈوں کا خاتمہ کیا جائے۔ امریکی انتظامیہ کو یقین ہے کہ اس قبائلی علاقے میں القاعدہ سے روابط رکھنے والے طالبان باغیوں کے اہم کمانڈرز روپوش ہیں، جو افغانستان میں نیٹو اوراتحادی افواج کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں بلکہ سرحد پارکئے جانےوالے حملوں میں باقاعدہ طور پر حصہ بھی لیتے ہیں۔
حال ہی میں ٹائمز سکوائر ناکام کار بم حملے کے ملزم کے شمالی وزیرستان میں طالبان باغیوں کے ساتھ مبینہ روابط کی وجہ سے امریکی صدرباراک اوباما کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں مکنہ خطرے کی بو سونگھتے ہوئے جلد ازجلد اس مؤثر کارروائی کے ساتھ وہاں روپوش القاعدہ نیٹ ورک کے کارکنان کا خاتمہ کیا جائے۔
رپورٹ : عاطف بلوچ
ادارت : عاطف توقیر