اگلے برس فضائی سفر، امید تو صرف بہتری کی ہی ہے
29 دسمبر 2020انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (IATA) کے ڈائریکٹر جنرل الیگزانڈر دی ژونیاک نے ہوا بازی کی صنعت کے لیے سن 2020 کو انتہائی خوفناک قرار دیا ہے۔
یہ بیان اس سیکٹر کی کورونا وبا سے متاثر ہونے والی صورت حال کا شائد پورا احاطہ نہ کر سکے۔ لیکن ایسے اشارے موجود ہیں کہ جن سے آنے والے سال میں بہتری کی امید کا احساس پیدا ہوا ہے۔
امید کے اشارے
رواں برس ہوابازی کی صنعت شدید متاثر رہی کیونکہ مسافروں کی کمیابی ہو گئی تھی۔ وبا کی وجہ سے لوگوں کا سفر سے گریز ضروری ہو چکا تھا۔
دبئی کی ہوائی کمپنی ایمریٹس کے صدر سَر ٹِم کلارک کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی کی مسافروں سے بھری پروازیں نہ ہونے کے برابر تھیں مگر پھر بھی اس مد میں اٹھارہ فیصد کمائی ہوئی ہے۔
کلارک کا کہنا ہے کہ ایسے حالات میں ان کی کمپنی نے دوسرے راستے بھی اپنائے اور سامان کی نقل و حمل سے ایمریٹس نے ریونیو اکھٹا کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
سن 2020 اور فضائی کمپنیوں کا فائدہ
ایمریٹس کی طرح کئی اور فضائی کمپنیوں نے بھی سامان کی نقل و حمل پر فوکس کیا اور ہوائی جہازوں میں سے اکانومی کلاس کی سیٹیں نکال کر اسے میں بھی سامان رکھنا شروع کر دیا گیا۔پاکستانی ایئرلائن کی پرواز، کئی مسافر کھڑے کھڑے منزل پر پہنچائے گئے
کورونا وبا سے قبل صرف ہوائی جہاز کے سامان والا حصہ ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ تک سامان رکھنے کے لیے مختص ہوتا تھا۔
اس تناظر میں ایمریٹس کے صدر سَر ٹِم کلارک کا کہنا ہے کہ سن 2020 میں ان کی فضائی کمپنی نے گزشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ ریونیو حاصل کیا حالانکہ اس وقت سارا ہوائی بیڑہ مسافروں کے لیے وقف تھا۔
ان کے مطابق سال کے ختم ہونے پر مسافروں کی واپسی شروع ہو گئی ہے لیکن سامان برداری ہی اس وقت باعثِ منفعت ہے۔ ان کی ایئر بس 380 میں امریکی موٹر ساز کمپنی کے لیے چالیس ٹن ٹائر بنکاک سے اٹلانٹا پہچائے گئے تھے اور کوریئر کی ایسی کئی اور مثالیں بھی موجود ہیں۔
سن 2021 بہتر ہونے کی امید
کمرشل ہوا بازی کے ماہرین کے مطابق سن 2020 میں جب کورونا وائرس کی وبا نے پھیلنا شروع کیا تو اس شعبے کا ریونیو فضا میں تحلیل ہو کر رہ گیا تھا۔ہوائی جہاز رن وے سے پھسل کر سمندر میں گرنے سے بچ گیا
سن 2019 کمرشل ہوابازی کو ریکارڈ کمائی ہوئی تھی۔ وبا سے متاثرہ سال میں صرف پینتالیس لاکھ مسافروں نے ہوائی سفر کیا۔ اس انڈسٹری کو ایک سو بلین یورو (ایک سو بائیس بلین ڈالر) کا نقصان ہو چکا ہے اور یہ چالیس فیصد کے مساوی ہے۔
اس تناظر میں ہوائی کمپنیاں اگلے برس کے بارے میں محتاط سوچ رکھتی ہیں۔ جرمن ہوائی کمپنی لفتھانزا کے چیف ایگزیکٹوآفیسر کارسٹن شپوہر کا کہنا ہے کہ اگلا سال بہتر ہونے کی قوی امید ہے اور سن 2019 کی مقابلے میں مسافروں کی تعداد نصف ہونے کی قوی امید ہے۔ شپوہر کے مطابق مسافروں کی تعداد ستر فیصد تک بھی جا سکتی ہے۔
سیاحوں کی واپسی
ایئر بالٹک کے جرمن چیف آیگزیکٹو آفیسر مارٹن گاؤس کا کہنا ہے کہ سن 2021 میں سیاحوں کی واپسی کی قوی امید موجود ہے اور ہوابازی کی صنعت کو ایک مرتبہ پھر تقویت حاصل ہو گی۔ایئر انڈیا کے پائلٹ کا الکوحل ٹیسٹ مثبت، لائسنس معطل
گاؤس کے مطابق یہ بہتری مارچ سے ظاہر ہونا شروع ہو سکتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابتدا میں یہ اضافہ قدرے کم بھی ہو سکتا ہے۔ ایسے اندازے بھی لگائے گئے ہیں کہ سیاحت کے دلدادہ اگلے سال کے دوران پھر سے سیاحت کی جانب راغب ہو کر کمرشل ہوابازی کو مضبوط بنائیں گے۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سن 2020 میں ہونے والے نقصان سے انیس فیصد سابقہ
مسافر پوری طرح ضائع ہو چکے ہیں اور یہ نقصان فضائی کمپنیاں کبھی بھی پورا نہیں کر سکیں گی۔
اندریاس شیتھ (ع ح، ع ب )