ایران میں پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں
1 مارچ 2024یہ انتخابات ایسے وقت ہورہے ہیں جب بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے ایران اقتصادی بحران سے دوچار ہے، مہسا امینی کی موت کے خلاف وسیع پیمانے پر مظاہرے ہوئے اور اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ سے علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
پچاسی ملین آبادی والے ایران میں اکسٹھ ملین سے زیادہ افرادووٹ دینے کے اہل ہیں۔ وہ اراکین پارلیمان کے علاوہ 'مجلس خبرگان رہبری'جو ایران کا سپریم لیڈر منتخب کرتی ہے، کے ارکان کا بھی انتخاب کریں گے۔
ایرانی پارلیمانی الیکشن، کسی تبدیلی کی کوئی امید بجا ہے؟
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق معاشی مسائل، حکمرانوں کی سخت گیری اور عالمی تنہائی کے باعث ووٹر مایوس ہیں اور ووٹ ڈالنے میں دلچسپی کم نظرآرہی ہے۔گزشتہ انتخابات کے بعد سے ایران بین الاقوامی پابندیوں سے بری طرح متاثر ہوا ہے جب کہ کرد خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی حراست میں موت کے بعد ملک گیر مظاہروں نے بھی انتظامیہ کے لیے مشکلات پیدا کیں۔
سن 2020 میں ملک کے آخری پارلیمانی انتخابات میں 42.57 فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے جو کہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سب سے کم تھے۔ اس مرتبہ کم ٹرن آوٹ متوقع ہے ایک سرکاری سروے کے مطابق نصف سے زیادہ جواب دہندگان نے انتخابات کے متعلق لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں انتخابات کے بائیکاٹ کی اپیلیں بھی کی گئیں، جن میں جیل میں قید خواتین کے حقوق کی ایک سرگرم کارکن، نوبل امن انعام یافتہ نرگس محمدی کی اپیل بھی شامل ہے، جو ان انتخابات کو دھوکہ قرار دیتی ہیں۔
ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کی اپیل
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ووٹروں سے بڑھ چڑھ کر ووٹ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔
بدھ کے روز ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خانہ ای خامنہ ای نے لوگوں سے ووٹ ڈالنے کی اپیل کرتے ہوئے اسے ایک قومی فریضہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ انتخابات میں عدم دلچسپی کا اظہار کرتے ہیں اور دوسروں کو الیکشن میں حصہ نہ لینے کی ترغیب دیتے ہیں، انہیں کچھ اور سوچنا چاہیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر الیکشن کمزور رہا تو اس کا سب کو نقصان ہو گا۔
انتخابی مہم کے آخری دن خامنہ ای نے کہا کہ "دنیا کو یہ دکھانا ضروری ہے کہ قوم متحر ک ہے۔ کیونکہ ایران کے دشمن یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا لوگ موجود ہیں، بصورت دیگر وہ کسی نہ کسی طریقے سے آپ کی سلامتی کو خطرے میں ڈالیں گے۔"
ایران کے سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ امریکہ اور اسرائیل انتخابات میں لوگوں کی شرکت سے خوفزدہ ہیں۔
ایران کی ایلیٹ فورس پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی نے بھی جمعرات کو کہا،"ہر ووٹ ایک میزائل کے مانند ہے جو ہمارے سخت ترین دشمنوں کے دل پر فائر کرتا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "پولنگ میں بڑے پیمانے پر شرکت غیر ملکی مداخلتوں کی حوصلہ شکنی کرے گی۔"
ایرانی پارلیمان کے لیے اراکین کیسے منتخب ہوتے ہیں؟
ایران کی 290 ارکان پر مشتمل پارلیمنٹ کے لیے، جسے سرکاری طور پر اسلامی مشاورتی اسمبلی کہا جاتا ہے، 15 ہزار سے زیادہ امیدوار میدان میں ہیں۔ انہیں چار سال کی مدت کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔ جب کہ اسمبلی میں ایران کی مذہبی اقلیتوں کے لیے پانچ نشستیں رکھی گئی ہیں۔
ایران میں صدارتی انتخابات، نوجوانوں کی دلچسپی کم
تقریباً 49000 افراد نے انتخابات میں حصہ لینے کی درخواست دی تھی لیکن گارڈین کونسل نے درخواستوں کی جانچ کے بعد 15200 امیدواروں کی منظوری دی۔
قانون کے تحت، پارلیمنٹ، انتظامیہ کے شعبے کی نگرانی کرتی ہے۔ معاہدوں پر ووٹ دیتی ہے اور دیگر معاملات کو سنبھالتی ہے۔ لیکن عملی طور پر ایران میں اصل طاقت اس کے سپریم لیڈر کے پاس ہوتی ہے۔پچھلی دو دہائیوں سے پارلیمنٹ کا کنٹرول سخت گیر افراد کے ہاتھ میں ہے۔
'آزادانہ اور منصفانہ ووٹ کی توقع نہیں'، امریکہ
امریکہ کا کہنا ہے کہ اسے توقع نہیں کہ ایران میں جمعے کے روز ہونے والے پارلیمانی انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملز نے معمول کی پریس بریفنگ کے دوران ایران میں ہونے والے انتخابات کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا،"مجھے شبہ ہے کہ ایرانیوں کی ایک بڑی تعداد کو یہ توقع نہیں ہے کہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوں گے۔"
عام انتخابات کے تین ماہ بعد نئی ایرانی پارلیمان کا اولین اجلاس
انہوں نے مزید کہا،"جیسا کہ ہم پہلے ہی جانتے ہیں کہ ہزاروں امیدواروں کو ایک مبہم طریقے کے ذریعے نااہل قرار دے دیا گیا ہے اور دنیا کو طویل عرصے سے علم ہے کہ ایران کا سیاسی نظام، اس کا عدالتی نظام اور اس کا انتخابی نظام غیر جمہوری اور غیر شفاف ہے۔"
آج کی پولنگ ستمبر 2022میں مہسا امینی کی حراست میں ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد ہورہی ہے، جس نے ایران کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)