ایم کیو ایم کے تحفظات، دور کرنے کی یقین دہانی
30 دسمبر 2010صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر کے بقول صدر زرداری نے وزراء کو متنبہ کیا ہے کہ اتحادیوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات سے باز رہیں۔ ایم کیو ایم نے صدر زرداری کے قریبی ساتھی اور سندھ کے صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کے بیانات کی بنیاد پر بظاہرحکومت سے علیٰحدگی کا عندیہ دیا ہے۔
مرزا کے مطابق انٹیلی جنس رپورٹوں میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری میں ایم کیو ایم ملوث ہے۔ ایم کیو ایم، محصولات کے قانون میں تبدیلی اور بدعنوانی کو بھی حکومت سے ناراضی کی وجہ قرار دیتی ہے۔ ایم کیو ایم کی طاقت کا مرکز تجارتی شہر کراچی ہے، جہاں 2010ء کے دوران 150 سے زائد افراد کا قتل کیا گیا۔
مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائے اسلام ف کے بعد اب اگر ایم کیو ایم بھی حکومتی اتحاد چھوڑ دے گی تو حکومت گرسکتی ہے۔ 342 کے ایوان میں اتحادی حکومت کو اس وقت 172 کی قلیل اکثریت سے محض 13 قانون سازوں کی حمایت حاصل ہے۔ ایسی صورتحال میں اگر ایم کیو ایم کے 25 ارکان حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیتے ہیں تو پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور آزاد ارکان کا اتحاد حکومت نہیں کر پائے گا۔
اسی خدشے کے پیش نظر صدر آصف علی زرداری اسلام آباد سے کراچی پہنچے اور ایم کیو ایم کے رہنماوں کو اعتماد میں لیا۔ پیپلز پارٹی ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نمائندے کو بتایا کہ ایم کیو ایم نے صدر زرداری کے سامنے اپنے مؤقف میں لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایسے امکانات بھی ہیں کہ سندھ کے وزیر داخلہ کے ذمہ کسی اور وزارت کا قلمدان سونپ دیا جائے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ صدر زرداری نے دونوں جماعتوں کے ارکان پر مبنی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا ہے جو نجی طور پر ملاقاتیں کرکے اختلافات ختم کرنے کی کوشش کرے گی۔ اس کمیٹی کی سرپرستی ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے صوبائی گورنر عشرت العباد کے ذمہ ہے۔
دوسرے ناراض اتحادی جمعیت علمائے اسلام ف کو منانے کی بھی کوششیں ہورہی ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ رحمان ملک اور قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں نے جے یو آئی کے امیر مولانا فضل رحمان سے بدھ کی شب ملاقات کی۔ جمعیت علمائے اسلام ف کے برعکس ایم کیو ایم نے وزیر اعظم کی تبدیلی کا نعرہ نہیں لگایا ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما واسع جلیل کے بقول پیپلز پارٹی کے ساتھ مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں، جن میں دیگر تحفظات پر بات ہوگی، وزیر اعظم کی تبدیلی پر نہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف بلوچ