بنگلہ دیش: کشتی حادثے میں متعدد افراد ہلاک
5 اپریل 2021بنگلہ دیش میں حکام کا کہنا ہے کہ چار اپریل اتوار کی شام کو دریائے شیتا لکھّیا میں ایک چھوٹی کشتی ایک مال بردار جہاز سے ٹکر لگنے کے بعد ڈوب گئی۔ حادثے کا شکار ہونے والی کشتی میں کم از کم 50 افراد سوار تھے۔ حکام کے مطابق اب تک پانچ لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ درجنوں افراد اب بھی لا پتہ ہیں۔
بنگلہ دیش میں 'واٹر ٹرانسپورٹ اتھارٹی' سے وابستہ ایک افسر مبارک حسین نے بتایا کہ یہ واقعہ ڈھاکہ کے پاس ہی دریائے شیتا لکھّیا میں اس وقت پیش آیا جب ایک ڈبل ڈیکر کشتی کو مال بردار جہازنے پیچھے سے ٹکر مار دی جس کی وجہ سے کشتی غرقاب گئی۔
یہ کشتی ناریان گنج سے پڑوسی ضلع منشی گنج جارہی تھی جسے تقریباً 45 منٹ کا سفر طے کرنا تھا، تاہم روانہ ہوتے ہی مقامی وقت کے مطابق تقریباً چھ بجے شام کو حادثہ پیش آ گیا۔
امدادی کارروائیاں جاری
گم شدہ افراد کی تلاش اور لاشوں کو نکالنے کے لیے غوطہ خوروں کی خدمات کے ساتھ ساتھ دیگر امدادی سرگرمیاں رات میں جاری رہیں۔ تاہم حادثے کے بعد ہی فوری طور پر آنے والے ایک طوفان کے سبب یہ سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
ناریان گنج میں آگ بجھانے والے محکمے سے وابستہ ایک افسر عبداللہ العارفین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا کہ اب تک گیارہ افراد کو بچالیا گیا ہے جبکہ ممکن ہے کہ کچھ لوگ تیر کر دریا پار کر گئے ہوں۔ بچنے والے افراد کو ہسپتال میں بھرتی کرنا پڑا۔
لاک ڈاؤن سے پہلے افرا تفری
بنگلہ دیش کی حکومت نے کورونا وائرس کی بڑھتی وبا کے پیش نظر پیر پانچ اپریل سے ملکی سطح پر ایک ہفتے کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے اور اس
خبر کے آتے ہی صنعتی شہر میں کام کرنے والے لوگ اپنے گھرں کی طرف بڑی تعداد میں نکل پڑے اسی لیے کشتی کھچاکھچ بھری ہوئی تھی۔
اس سات روز ہ لاک ڈاؤن کے دوران فلائٹ سمیت گھریلو سطح کی تمام نقل و حمل کی خدمات معطل رہیں گی جبکہ مال اور دکانیں بھی بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
بینکوں کو ہفتے کے کام کے دنوں میں صرف ڈھائی گھنٹے یومیہ کھولنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ نجی اور سرکاری سیکٹر کے کاروباری اداروں میں بھی کم سے کم افراد کو کام کرنے کی اجازت ہوگی۔
بنگلہ دیش میں بیشتر افراد نقل و حمل کے لیے ایسی ہی کشتیوں پر انحصار کرتے ہیں اس لیے ایسے حادثات کوئی نئی بات نہیں ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ کشتیوں کی مرمت نہیں ہوتی اور وہ بوسیدہ حالت میں ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ گنجائش سے زیادہ کشتیوں کو بھرنے، تحفظ سے متعلق اقدامات نہ کرنے اور اصول و ضوابط پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے بھی ایسے حادثات پیش آتے رہتے ہیں۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)