نئی بھارتی پارلیمان: مودی نے افتتاح کیا، اپوزیشن نے بائیکاٹ
28 مئی 2023بھارت میں ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت ایک ایسے وسیع تر منصوبے پر عمل پیرا ہے، جس کے تحت ملکی دارالحکومت میں برطانوی نوآبادیاتی دور کے طرز تعمیر کے متوازی ایک نئی شکل والے اس شہر کو زیادہ جدید اور بھارتی پہچان والی شناخت دینا ہے۔
بھارتی پارلیمان کی نئی عمارت افتتاح سے پہلے ہی متنازعہ
اسی لیے نئی دہلی کے عین وسط میں تعمیر کردہ ملکی پارلیمان کی نئی عمارت بھارتی ثقافت، روایات اور علامات کی نمائندہ قرار دی جا رہی ہے، جس کا افتتاح وزیر اعظم مودی نے آج اتوار 28 مئی کے روز کیا۔ اس افتتاح کی خاص بات یہ ہے کہ یہ تقریب ایک واضح سیاسی سوچ کے ساتھ ایک ایسے وقت پر منعقد کی گئی، جب ملک میں اگلے عام انتخابات میں تقریباﹰ ایک سال باقی رہ گیا ہے۔
وزیر اعظم مودی بھارت میں ووٹروں کو اپنی بہت واضح پندو قوم پسندانہ سوچ کا قائل کرنا چاہتے ہیں اور گزشتہ تقریباﹰ ایک عشرے سے حکومتی سربراہ کے طور پر اپنی کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات کے خواہش مند بھی ہیں کہ آئندہ انہیں تیسری مرتبہ بھی ملکی وزیر اعظم منتخب کر لیا جائے۔
مودی پر دستاویزی فلم کے حوالے سے بی بی سی کو عدالتی نوٹس
روایتی پوجا اور چراغ
بھارتی پارلیمان کی نئی عمارت کی افتتاحی تقریب سے قبل وزیر اعظم مودی نے اتوار کی صبح پہلے اس بہت جدید تعمیراتی کمپلیکس کے باہر ایک روایتی پوجا میں حصہ لیا، جس میں ان کی کابینہ کے کئی وزراء بھی شریک ہوئے۔ اس کے بعد نریندر مودی نے پارلیمان کی نئی عمارت کے اندر ایک روایتی چراغ بھی جلایا۔
ایمیزون سے وال مارٹ تک: بھارت میں امریکی سرمایہ کاری، مودی کی چاندی
نئی دہلی میں نیا پارلیمنٹ کمپلیکس جس وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے، اس پر آنے والی لاگت قریب 2.4 بلین ڈالر بنتی ہے۔
قبل ازیں وزیر اعظم مودی نے کل ہفتے کے روز بھی ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا تھا، ''ہماری نئی پارلیمان ہماری جمہوریت کی ایک روشن علامت ہے، جو بھارت کی بھرپور ثقافتی میراث کی عکاس بھی ہے اور اس ملک کی مستقبل سے متعلق توقعات اور خواہشات کی مظہر بھی۔‘‘
بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے مودی حکومت کو دھچکا
اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے بائیکاٹ
نئی پارلیمانی عمارت کی افتتاحی تقریب کا ملکی اپوزیشن کی 20 سیاسی جماعتوں کی طرف سے مکمل بائیکاٹ کیا گیا۔ ان جماعتوں کا الزام تھا کہ مودی نے اس عمارت کا افتتاح خود کرنے کا فیصلہ کر کے اپنی ذات کو توجہ کا مرکز بنانے کی کوشش کی اور یہ افتتاح ملکی صدر کو کرنا چاہیے تھا جو ملک کی اعلیٰ ترین ایگزیکٹیو شخصیت ہوتی ہے۔
مسلمان اگر تفریق کا شکار ہیں تو ان کی آبادی کیوں بڑھی؟ بھارتی وزیر خزانہ
بھارتی اپوزیشن کے ایک رہنما سُپریا سُولے نے نیوز ایجننسی اے این آئی کو بتایا، ''پارلیمان کی نئی عمارت کا ملکی اپوزیشن کے بغیر افتتاح کرنا اس ملک میں جمہوریت کے لیے قطعی بے معنی ہے۔ یہ ایک نامکمل تقریب ہے۔‘‘
بھارت کی مسلم اقلیت 'سبزی خور قوم پرستی‘ کے نشانے پر
اپوزیشن کے اس موقف کے برعکس مودی حکومت نے اس سوچ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم مودی بطور صدر ملکی آئینی سربراہ کا بھرپور احترام کرتے ہیں اور انہوں نے خود اس عمارت کا افتتاح کرنے کا فیصلہ کر کے کسی پروٹوکول کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔
م م / ش ر (روئٹرز، اے پی)