جرمن صدر کا ترک پارلیمان میں تاریخی خطاب
20 اکتوبر 2010منگل کی دن ترک پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے جرمن صدر کرسٹیان وولف نے کہا کہ ترک اور جرمن باشندوں کا ایک قریبی تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی میں سکونت پذیر بالخصوص ترک تارکین وطن معاشرے کے مرکزی دھارے میں اہم کرداد ادا کرنےکی ہر ممکن کوشش کریں،’ ہمارے ساتھی شہری، جو ترک نژاد ہیں نہ صرف ہمارے ملک کا حصہ ہیں بلکہ ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔‘ جرمن صدر نے مزید کہا،’ میں ہر ترک امیگرنٹ پر زور دیتا ہوں کہ وہ فعال طریقے سے جرمن معاشرے میں گھلے ملے۔‘
گزشتہ دس سالوں میں وولف ایسے پہلے صدر بن گئے ہیں، جنہوں نے ترکی کا دورہ کیا ہےجبکہ وہ پہلے جرمن سربراہ ریاست ہیں، جنہوں نے ترک پارلیمان سے خطاب کیا ہے۔
جرمن صدرکرسٹیان وولف ایسے وقت میں ترکی کا دورہ کر رہے ہیں، جب جرمنی میں یہ بحث شدت اختیار کر گئی ہے کہ آیا جرمن حکومت مسلمان تارکین وطن کو جرمن معاشرے کا فعال حصہ بنانے میں ناکام ہو گئی ہے یا نہیں۔
انقرہ میں ترک پارلیمان سے خطاب سے قبل جرمن صدر نے اپنے ترک ہم منصب عبداللہ گل سے ملاقات کی۔ اس موقع پر کرسٹیان وولف نے ترکی اور جرمنی کے رشتے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ،’ ہم پرانے دوست ہیں۔ جو باتیں ہمیں ایک دوسرے سے الگ کرتی ہیں ،ان کے مقابلے میں وہ باتیں زیادہ ہیں، جو ہمیں ایک دوسرے ساتھ جوڑتی ہیں۔‘ جرمن صدر نے اعلیٰ ترک حکام پر زور دیا کہ وہاں مسیحیوں کو مکمل مذہبی آزادی ہونی چاہئے اور بطور اقلیت ان کےحقوق کا خصوصی خیال رکھا جانا چاہئے۔
کرسٹیان وولف کا دورہ ترکی اس لئے بھی اہم تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ ابھی ہفتے کے دن ہی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اعلان کیا تھا کہ جرمنی میں کثیر الثقافتی معاشرے کا ماڈل ناکام ہو چکا ہے۔ انہوں نے جرمن تارکین وطن پر زور دیا تھا کہ وہ جرمن زبان پر مہارت حاصل کریں اور جرمن اقدار اور ثقافت کا احترام کریں۔
اسی تناظر میں جرمن صدر نے ترک پارلیمان سے خطاب کے دوران کہا کہ جرمنی کی شہریت حاصل کرنے والے ترک باشدوں کو اپنے تشخص یا معاشرتی اور ثقافتی اقدار کو تَرک نہیں کرنا چاہئے تاہم انہیں جرمنی میں رہتے ہوئے جرمن آئین کا احترام بہر حال کرنا ہوگا،’ جو جرمنی میں رہنے کی خواہش رکھتے ہیں، انہیں ہمارے طرز زندگی کو تسلیم کرنا ہوگا۔‘
خیال رہے کہ جرمنی کی بیاسی ملین کی کُل آبادی میں قریب چار ملین مسلمان ہیں، جن میں سے دو اعشاریہ پانچ ملین ترک ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین