جرمن وزیر دفاع، ڈاکٹریٹ کے ٹائٹل سے دستبردار
18 فروری 2011یہ فیصلہ انہوں نے اپنی پی ایچ ڈی کی ڈگری کے لیے جمع کرائے گئے مقالے کے بعض حصوں کی تیاری میں سرقہ بازی کی شکایات سامنے آنے کے بعد کیا ہے۔ دوسری طرف ان کے خلاف مجرمانہ طرز عمل سے متعلق دو شکایات بھی درج کرا دی گئی ہیں۔ یہ شکایات سرقہ بازی کے علاوہ اس تھیسس کے ساتھ داخل کیے گئے حلفیہ بیان کی خلاف ورزی پر رجسٹر کرائی گئی ہیں۔
ایک جرمن اخبار کے مطابق مذکورہ مقالے کے افتتاحی حصے میں شامل دو پیراگراف براہ راست اخبار ’فرانکفرٹر الگمائنے سائٹُنگ‘ سے اٹھائے گئے ہیں۔ گٹن برگ نے اپنی پی ایچ ڈی سال 2006ء میں Bayreuth یونیورسٹی سے مکمل کی تھی۔ یونیورسٹی نے جرمن وزیر دفاع کو دو ہفتوں کا وقت دیا ہے کہ وہ ان الزامات کی وضاحت کریں۔
جرمن وزیر دفاع کارل تھیوڈور سو گٹن برگ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مستقبل کے جرمن چانسلر ہیں۔ لیکن گزشتہ کئی مہینوں سے انہیں ذرائع ابلاغ اور سیاسی حلقوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جرمن اخبار ذوڈ ڈوئچے کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیر دفاع کے پی ایچ ڈی کے تھیسس میں کچھ ایسے حصے شامل ہیں، جو ہو بہو دوسرے مصنفین کی تحریروں کی نقل ہیں۔ ان میں نہ تو کوئی تبدیلی کی گئی ہے اور نہ ہی ان میں کسی کتاب کا حوالہ دیا گیا ہے۔
گٹن برگ نے اپنے اوپر لگائے جانے والے ان نئے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ جرمنی کے معروف سیاستدان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹریٹ کے دوران نقل کرنے کی بات کرنا سمجھ سے باہر ہے۔ اخبار نے ثبوت کے طور پر ایسے دو پیراگراف بھی شائع کیے ہیں۔ اس کے علاوہ اخبار فرانکفرٹر الگمائنے نے 39 سالہ سیاستدان کے تھیسس کا ابتدائیہ یا تعارف شائع کیا ہے، جو پہلے سے ایک آرٹیکل کا حصہ ہے۔
اس آرٹیکل کی مصنفہ پروفیسر باربرا زینفینج نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ انہیں یہ دیکھ کر بہت حیرت ہوئی کہ سوگٹن برگ نے ایسا کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’اخلاقی طور پر بھی یہ درست نہیں ہے اور اگر سیاست کی بات کی جائے تو یہ ایک بہت بڑی غلطی ہے۔‘
جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے جب اس معاملے پر ردعمل جاننے کی کوشش کی گئی تو ان کے ترجمان نے یہ کہنے پر ہی اکتفا کیا کہ یونیورسٹی حکام کی جانب سے فیصلہ سامنے آنے کے بعد ہی اس موضوع پر کچھ تبصرہ کیا جائے گا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: افسر اعوان