جنوب مشرقی یوکرائن کی ’ریاستی حیثیت‘: پوٹن کا ڈرامائی مطالبہ
31 اگست 2014صدر پوٹن نے یہ مطالبہ روس کے سرکاری ٹیلی وژن کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا۔ یورپی یونین کے کل ہفتے کے روز برسلز میں ہونے والے اجلاس میں روس کو واضح طور پر خبردار کیا گیا تھا کہ اگر اس نے یوکرائن کے بحران میں مداخلت ختم نہ کی تو یونین کی طرف سے ماسکو کے خلاف نئی اور زیادہ سخت پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔
اس یورپی تنبیہ کے محض ایک روز بعد آج اتوار کو روسی خبر ایجنسیوں نے اپنی رپورٹوں میں ولادیمیر پوٹن کا جو بیان نشر کیا، اس میں روسی صدر نے کہا، ’’جنوب مشرقی یوکرائن کے لیے ریاستی حیثیت اور معاشرے کی سیاسی تنظیم جیسے سوالات پر فوری طور پر بات چیت کا آغاز ہونا چاہیے۔‘‘
ماریوپول سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق روسی صدر کا اس حوالے سے جو موقف اب نشر کیا گیا ہے، وہ پوٹن کے مشرقی روس میں سرکاری ٹیلی وژن کے ساتھ اس انٹرویو کا حصہ ہے، جو انہوں نے جمعے کے روز دیا تھا۔ خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اہم ترین بات یہ ہے کہ روسی صدر کا یہ بیان ان کی طرف سے اب تک کا وہ واضح ترین بیان ہے، جس میں انہوں نے جنوب مشرقی یوکرائن کے پورے خطے کے لیے بطور ریاست اپنے ہی ایک ممکنہ تشخص کا اشارہ دیا ہے۔
صدر پوٹن کے مطابق اس بارے میں مکالمت کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ یوکرائن کے اس خطے میں رہنے والے شہریوں کے قانونی مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔ ماسکو سے ملنے والی دیگر نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ صدر پوٹن نے یوکرائن میں کییف حکومت اور ملک کے مشرق میں روس نواز باغیوں کے مابین مذاکرات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کسی بھی مکالمت میں خطے کی ریاستی حیثیت کا موضوع بھی شامل ہونا چاہیے۔
پوٹن کے اسی بیان کے حوالے سے یہ پہلو بھی اہم ہے کہ انہوں نے یوکرائن کے مسلح بغاوت سے متاثرہ جنوب مشرقی علاقے کا ذکر کرتے ہوئے روسی زبان میں بار بار ’نووو رُوسیہ‘ کے الفاظ استعمال کیے، جن کا مطلب ہے، نیا روس۔ لیکن اس خطے کے لیے ’ریاستی حیثیت‘ سے متعلق مذاکرات کے آغاز کا مطالبہ کرنے کے باوجود صدر پوٹن نے یہ کہنے سے بہرحال پرہیز کیا کہ اس خطے میں ایک نئی ریاست قائم ہونی چاہیے اور اس کا نام ’نیا روس‘ ہونا چاہیے۔
جنوب مشرقی یوکرائن میں ایک علیحدہ اور خود مختار ریاست کا قیام وہ مقصد ہے، جس کا باقاعدہ اعلان ماضی میں روس نواز باغی کر چکے ہیں۔ اس کے برعکس یوکرائن ہی کے بحران کے بارے میں ماسکو کی طرف سے پہلے یہ کہا جاتا تھا کہ مشرقی یوکرائن کو ایک وفاقی ریاستی ڈھانچے کے تحت زیادہ اختیارات ملنے چاہییں۔ اب لیکن صدر پوٹن نے ’نووو رُوسیہ‘ کی اصطلاح استعمال کرنا شروع کر دی ہے، جس پر یوکرائن اور مغربی ملکوں کی طرف سے غصہ اور تشویش لازمی سی بات ہیں۔