’جوہری ہتھیار جلدی ختم، تو شمالی کوریا کی ترقی بھی جلد‘
13 مئی 2018اتوار تیرہ مئی کے روز امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز سے بات چیت میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق سربراہ اور موجودہ وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ شمالی کوریا کے ساتھ کسی جوہری ڈیل تک پہنچنے کے لیے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کو سلامتی کی ضمانت دینے کی ضرورت ہو گی۔ گزشتہ ہفتے مائیک پومپیو نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے ملاقات کی تھی۔ کم جونگ اُن بارہ جون کو سنگاپور میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک تاریخی ملاقات کرنے والے ہیں اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا پیونگ یانگ کا دورہ اسی ملاقات کی تیاریوں کا حصہ تھا۔
کم اور ٹرمپ کی ملاقات بارہ جون کو سنگاپور میں
شمالی کوریا سے تین امریکی قیدیوں کی رہائی
امن مذاکرات امریکی دباؤ سے شروع نہیں کیے، شمالی کوریا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ہدف ہے کہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار مستقل اور قابل تصدیق انداز سے ختم کیے جائیں، جب کہ اس کے عوض پیونگ یانگ کو اقتصادی ترقی میں مدد فراہم کی جائے۔
اتوار کو ’فاکس نیوز سنڈے‘ میں پومپیو نے کہا کہ پیونگ یانگ کے ساتھ کسی جوہری ڈیل تک پہنچنے کے لیے ممکنہ طور پر کم جونگ اُن کو سکیورٹی کی ضمانتیں دینے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے تفصیلات تو نہیں بتائیں، تاہم ماضی میں پیونگ یانگ کے ساتھ بین الاقوامی بات چیت میں امریکا نے وعدہ کیا تھا کہ اگر شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیار ختم کر دیتا اور ایٹمی پروگرام روک دیتا ہے، تو ایسی صورت میں امریکا شمالی کوریا پر روایتی یا غیر روایتی ہتھیاروں سے حملہ نہیں کرے گا۔
مائیک پومپیو نے ایران کے حوالے سے کہا کہ وہ یورپی اتحادی ممالک کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہیں، تاکہ ایران سے متعلق ایک نئے معاہدے تک پہنچا جا سکے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان سن 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے امریکا کے اخراج کا اعلان کر دیا تھا۔ دوسرے جانب یورپی ممالک اس معاہدے کو ہرحال میں برقرار رکھنے کے لیے سرگرم ہیں۔
امریکا کے اخراج کے بعد ایران پر امریکی پابندیاں عائد ہونا ہیں،تاہم اس طرح کئی یورپی کمپنیاں بھی ان پابندیوں کی زد میں آ سکتی ہیں۔
پومپیو نے کہا کہ آئندہ دنوں اور ہفتوں میں یورپی ممالک کے ساتھ کسی ایسے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کی جائے گی، جو ایران کے ’خراب رویے‘ کا سدباب کرے اور صرف اس کے جوہری پروگرام ہی نہیں بلکہ میزائل پروگرام کو بھی روکتے ہوئے دنیا کو زیادہ محفوظ بنائے۔
ع ت / م م