کم اور ٹرمپ کی ملاقات بارہ جون کو سنگاپور میں
11 مئی 2018خبر رساں ادارے ڈٰی پی اے نے جمعے کے دن بتایا ہے کہ جنوبی کوریا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی رہنما کم جونگ کی تاریخی سمٹ کی تاریخ اور مقام کے طے ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس پیشرفت کو خطے میں قیام امن کے لیے اہم قرار دیا ہے۔ جنوبی کوریائی صدر مون جے ان کے ترجمان کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق، ’’ہم امید کرتے ہیں کہ یہ سمٹ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک بنانے اور استحکام لانے کا باعث بنے گی۔‘‘
شمالی کوریا سے تین امریکی قیدیوں کی رہائی
امن مذاکرات امریکی دباؤ سے شروع نہیں کیے، شمالی کوریا
شمالی کوریا جوہری تجرباتی مرکز کو بند کر دے گا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے دن تصدیق کی تھی کہ وہ بارہ جون کو سنگاپور میں کم جونگ ان سے ملیں گے۔ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی اس مجوزہ ملاقات طے ہونے سے قبل ایک سال تک دونوں رہنماؤں کے مابین کاٹ دار جملوں کا تبادلہ جاری رہا تھا۔ اس دوران ٹرمپ نے اس کمیونسٹ ریاست پر حملوں کی دھمکی بھی دی اور پیونگ یانگ عالمی پابندیوں اور دباؤ کے باوجود میزائل تجربات بھی کرتا رہا۔
سنگاپور کے خارجہ امور کے وزیر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ملک خوش ہے کہ کم جونگ ان اور ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تاریخی سمٹ کے لیے سنگاپور کا چناؤ کیا گیا ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ سنگارپور امید کرتا ہے کہ یہ سمٹ جزیرہ نما کوریا پر امن اور خوشحالی کا باعث بنے گی۔ سنگاپور کے وزیر اعظم لی شیئن لونگ نے اس سمٹ کو ’امن کے راستے کی طرف اہم قدم‘ قرار دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں اس مجوزہ سمٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’ہم دونوں (ٹرمپ اور کم) اس سمٹ کو عالمی امن کے لیے ایک اہم لمحہ بنا دیں گے۔‘‘ مارچ میں ٹرمپ نے کم جونگ ان کی طرف سے براہ راست ملاقات کی دعوت قبول کر کے سب کو حیران کر دیا تھا۔ اس سمٹ میں بنیادی ایجنڈا شمالی کوریا کا جوہری اور میزائل پروگرام ہو گا۔
ناقدین کے مطابق یہ انتہائی مشکل کام ہو گا کہ شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے حوالے سے رضا مند کیا جا سکے۔ پیونگ یانگ کی طرف سے ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ بارہ جون کو ہونے والی اس سمٹ کا ایجنڈا کیا ہو گا۔ تاہم اندازہ ہے کہ ٹرمپ سے ملاقات میں کم جونگ ان جنوبی کوریا میں تیس ہزار امریکی فوجیوں کی تعیناتی اور اقتصادی پابندیوں پر بات کریں گے۔ ان پابندیوں کی وجہ سے شمالی کوریا کی معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔