جی ایٹ کا سربراہ اجلاس، عرب ملکوں کے لیے قرضے کی منظوری
10 ستمبر 2011جی ایٹ کے وزرائے خزانہ کی جانب سے منظور کیے جانے والے اس قرضے سے ان عرب ملکوں میں جمہوریت کے فروغ کے لیے جاری حکومتی کوششوں کو تقویت دی جائے گی۔ امکاناً یہ رقم عرب ملکوں میں الیکشن کے انعقاد اور آزاد الیکشن کمیشن کی فعال سرگرمیوں پر بھی خرچ کی جا سکے گی۔
اس کانفرنس کے موقع پر تیونس کے وزیر خزانہ غال العائد کا کہنا تھا کہ ڈویل سربراہ اجلاس میں عرب دنیا کے لیے چالیس ارب ڈالر کے قرضے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اب تک ان کے ملک کو کچھ بھی فراہم نہیں کیا گیا جبکہ مصر کے وزیر خزانہ کے مطابق ان کے ملک کو پانچ سو ملین یورو فراہم کیے جا چکے ہیں۔
دونوں ملکوں میں طویل عرصے تک اقتدار پر قابض حکمرانوں کے زوال کے بعد آزادانہ انتخابات کا عمل اس سال کے آخر میں مکمل کیا جائے گا۔ مراکش اور اردن میں حکمران بادشاہوں نے اپنے اپنے ملکوں میں سیاسی اصلاحات کا وعدہ کر رکھا ہے۔
ترقی یافتہ ملکوں کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں یورپی ملکوں کے قرضے کے بحران کے علاوہ عالمی مالی منڈیوں میں پیدا شدہ عدم استحکام پر بھی بحث کی گئی۔ اس سلسلے میں وزرائے خزانہ اس پر متفق ہیں کہ سخت مالیاتی اقدامات اور اصلاحاتی پیکیج کے متعارف کروانے کے بعد ہی عالمی اقتصادیات میں بہتری کی صورت حال پیدا ہو سکے گی۔ اس میٹنگ میں مختلف مالیاتی معاملات میں پائی جانے والی پیچیدگیوں کو حل کرنے کی جانب عملی اقدامات کو وقت کی ضرورت قرار دیا گیا۔
وزرائے خزانہ کی میٹنگ ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب امریکہ اور یورپی مالی منڈیاں استحکام کی متلاشی ہیں اور بڑی کرنسیوں، جیسے کہ ڈالر اور یورو کی قدر بھی مسلسل تبدیل ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ یورپی مرکزی بینک کے چیف اکانومسٹ کے مستعفی ہونے کو بھی ماہرین اہم خیال کرتے ہیں۔
گروپ ایٹ کے وزرائے خزانہ کی میٹنگ جی سیون کی میٹنگ کے بعد شروع ہوئی ہے۔ ترقی یافتہ اقوام کے گروپ جی سیون کے مالیاتی وزراء کی میٹنگ گزشتہ روز مکمل ہوئی تھی۔ آج کے اجلاس میں ڈویل سربراہ اجلاس کے فیصلوں پر عمل درامد کی توثیق بھی کی جائے گی۔ اس اجلاس میں لیبیا کا وفد بھی شریک ہے۔
اس میٹنگ میں برطانیہ، کنیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، روس اور امریکہ کے وزرائے خزانہ شریک ہیں۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عابد حسین