حلب میں محصور ڈھائی لاکھ شامیوں کے لیے خوراک ختم ہو گئی
11 نومبر 2016سوئٹزرلینڈ میں جنیوا اور لبنان کے دارالحکومت بیروت سے جمعہ گیارہ نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق جنگ زدہ ملک شام کے شہر حلب کے مشرقی حصے میں وہاں محصور ایک چوتھائی ملین شہریوں میں اقوام متحدہ کی طرف سے انسانی بنیادوں پر جو اشیائے خوراک تقسیم کی جا رہی تھیں، ان کا آخری حصہ بھی کل جمعرات دس نومبر کو ان ضرورت مند محصورین میں تقسیم کر دیا گیا۔
عالمی ادارے کے سینیئر مشیر اور شام میں انسانی بنیادوں پر امدادی سرگرمیوں کے نگران مندوب ژان ایگیلینڈ (Jan Egeland) کا کہنا ہے، ’’حلب کا وہ علاقہ، جہاں باہر سے امدادی سامان کی ترسیل اس سال جولائی کے اوائل سے بند ہے، روسی فضائی طاقت کی مدد سے شامی حکومتی دستوں کے محاصرے میں ہے اور وہاں کی صورت حال حقیقی معنوں میں خوفناک اور تباہ کن ہے۔‘‘
ناروے کے اس سفارت کار کے مطابق کل جمعرات کو مشرقی حلب میں موجود باقی ماندہ امدادی اشیائے خوراک کی تقسیم سے بھی پہلے اقوام متحدہ نے گزشتہ ہفتے بھی شامی تنازعے کے فریقین سے ایک بار پھر اپیل کی تھی کہ شہر کے اس حصے میں خوراک اور ادویات کی فراہمی کی اجازت دینے کے علاوہ امدادی کارکنوں کو بھی وہاں جانے دیا جائے۔
اس کے علاوہ عالمی ادارے کی طرف سے شامی خانہ جنگی کے فریقوں سے یہ درخواست بھی کی گئی تھی کہ وہ حلب میں بہت زخمی یا بہت بیمار ان 300 کے قریب افراد کو بھی ان کے اہل خانہ کے ہمراہ وہاں سے نکلنے کی اجازت دیں، جنہیں مناسب طبی امداد کی اشد ضرورت ہے۔
روسی نائب وزیر اعظم سیرگئی ریابکوف نے کل دس نومبر کے روز کہا تھا کہ روسی فضائیہ مشرقی حلب میں اپنے فضائی حملے ابھی تک اس لیے روکے ہوئے ہے کہ وہاں انسانی بنیادوں پر خوراک اور ادویات پہنچائی جا سکیں۔
لیکن ان روسی حکومتی دعووں کے برعکس ژان ایگیلینڈ نے کہا ہے کہ مشرقی حلب میں ابھی تک شدید لڑائی جاری ہے جس کے باعث وہاں امدادی کارروائیوں کو جاری رکھنا ناممکن ہو چکا ہے۔ ساتھ ہی ایگیلینڈ نے یہ بھی کہا کہ امدادی کارروائیوں کے لیے جنگی فریقین نے کئی ایسی شرائط بھی رکھی ہیں، جن کی وجہ سے عالمی ادارے کی امدادی کوششیں مزید پیچیدگی اور مشکلات کا شکار ہو چکی ہیں۔
ژان ایگیلینڈ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’’جیسا ہم نے شام میں دیکھا ہے، ایسا ہم نے دنیا کے کسی دوسرے خطے میں نہیں دیکھا کہ انسانی بنیادوں پر امداد کی ترسیل اور تقسیم کو مختلف جنگی دھڑوں کی طرف سے اپنے اپنے فائدے کے لیے بڑی چالاکی سے اتنا زیادہ سیاسی رنگ دے دیا گیا ہو۔‘‘
اقوام متحدہ کے اس سینیئر مشیر نے شام میں حکومت مخالف باغیوں کی حمایت کرنے والے ملک امریکا اور دمشق حکومت کی سیاسی اور عسکری حمایت کرنے والے روس دونوں سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ واشنگٹن اور ماسکو انسانی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں میں اس بحرانی تعطل کے خاتمے کے لیے اپنا اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔