روس۔جارجیا جنگ کے دو سال مکمل، میدویدیف کا دورہ ابخازیہ
9 اگست 2010روس کے صدر دمیتری میدویدیف نے ابخازیہ کے رہنما سرگئی باگاپش کے ساتھ بات چیت میں اقتصادی، سیاسی اور سلامتی کے امور میں تعاون بڑھانے کا یقین دلایا۔ سن 2008ء کے تنازعے کے تناظر میں ماسکو حکومت نے ابخازیہ اور اس کے قریبی علاقے جنوبی اوسیتیا کو خودمختار ریاستوں کے طور پر قبول کر لیا تھا۔ تاہم جارجیا ان دونوں علاقوں کو ابھی تک بطور آزاد ریاستیں تسلیم نہیں کرتا۔
اس دورے کے موقع پر میدویدیف نے ان دونوں علاقوں کے لئے مزید مالی معاونت کا یقین بھی دلایا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں خطوں کو آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کرنے کا روسی فیصلہ درست تھا۔’’یہ آسان نہیں تھا، اور یہ وقت نے ثابت کردیا کہ یہ فیصلہ درست تھا۔‘‘
روس نے جارجیا کے ساتھ جنگ کے دو سال مکمل ہونے کے موقع کو ابخازیہ اور اوسیتیا کے ساتھ مستحکم تعلقات کے اظہار کے لئے استعمال کیا۔
گزشتہ برس روسی وزیر اعظم ولادیمیر پوٹن نے بھی جنگ کا ایک برس مکمل ہونے پر ابخازیہ کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے ماسکو حکومت کی جانب سے ابخازیہ کے دفاعی انفراسٹرکچر کے لئے مالی معاونت کا اعلان کیا تھا۔
اگست 2008ء میں جنوبی اوسیتیا میں ہونے والی لڑائی جارجیا اور روس کے درمیان جنگ کی صورت اختیار کر گئی تھی۔ امن معاہدے پر دستخط ہونے سے پہلے روسی فورسز نے جارجیا کے فوجیوں کو پہلے جنوبی اوسیتیا اور پھر ابخازیہ کے علاقوں سے نکال دیا تھا۔ یہ جنگ پانچ روز تک جاری رہی اور اس دوران سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: گوہر نذیر گیلانی