ریمنڈ ڈیوس کی کتاب میں انکشافات: پاکستانی خفیہ ایجنسی ناراض
2 جولائی 2017پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے اتوار دو جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق یہ کتاب امریکا کی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) کے اس سابق اہلکار ریمنڈ ڈیوس کی یاد داشتوں پر مشتمل ہے، جو اپنی ملازمت کے دور میں پاکستان میں تعینات رہے تھے۔
ریمنڈ ڈیوس بین الاقوامی سطح پر اور خاص طور پر پاکستانی میڈیا میں حال ہی میں اس وقت بڑی سرخیوں کی وجہ بنے، جب انہوں نے اپنی کتاب میں یہ تفصیلات بھی شامل کر دیں کہ کسی طرح پاکستانی فوج کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ایک سابق سربراہ نے، خود ڈیوس کے بقول، ان کے خلاف قتل کے ایک مقدمے کو ختم کروانے میں مبینہ طور پر بہت اہم کردار ادا کیا تھا۔
کیا ریمنڈ ڈیوس کی رہائی میں جمہوری حکومت کا ہاتھ تھا؟
پاکستان: دیت کے قانون میں تبدیلی کا فیصلہ
ریمنڈ ڈیوس امریکہ میں بھی لڑ پڑا
ریمنڈ ڈیوس نے 2011ء میں پاکستان کے دوسرے سب سے بڑے شہر لاہور میں دو افراد کو قتل کر دیا تھا۔ اس دوہرے قتل کے بعد ڈیوس کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور ان پر مقدمہ بھی چل رہا تھا۔ لیکن پھر یہ مقدمہ اس وقت ختم ہو گیا تھا، جب دونوں مقتولین کے خاندانوں کو مجموعی طور پر 2.4 ملین امریکی ڈالر کے برابر خون بہا ادا کر دیا گیا تھا۔
اس دوہرے قتل کے بعد جب ڈیوس کو لاہور پولیس نے گرفتار کیا تھا، تو ان کی گرفتاری پاکستان اور امریکا کے درمیان ایک بڑے سفارتی بحران کی وجہ بھی بن گئی تھی۔
ریمنڈ ڈیوس کی اس کتاب کا عنوان ہے: ’دا کنٹریکٹر: کیسے میں ایک پاکستانی جیل میں پہنچا اور ایک سفارتی بحران کھڑا ہو گیا۔‘‘ اپنی اس کتاب میں ڈیوس نے پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ احمد شجاع پاشا کا نام لے کر دعویٰ کیا ہے کہ کس طرح عدالت میں ڈیوس کے خلاف مقدمے کی کارروائی کے دوران آئی ایس آئی چیف پاشا مبینہ طور پر اپنے ہاتھ میں ایک موبائل فون لیے ہوئے تھے اور ’بار بار ٹیلی فون کر کے پاکستان میں تعینات ایک اعلیٰ امریکی سفارت کار کو آگاہ‘ کر رہے تھے۔
پاک امریکہ تعلقات میں مشکلات رہیں گی، کیمرون منٹر
ریمنڈ ڈیوس کی رہائی، ڈیل ہوئی یا نہیں؟
ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے خلاف پاکستان میں مظاہرے جاری
اس کتاب کے مندرجات اور اس میں کیے گئے دعووں کی تفصیلات پر مبنی کئی خبریں پاکستانی میڈیا میں ایک دو روز سے شائع ہو رہی تھیں، جس سے کئی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان میں داخلی طور پر آئی ایس آئی کی ساکھ اس لیے متاثر ہو رہی تھی کہ دو مقامی باشندوں کے دوہرے قتل کے بعد جب ریمنڈ ڈیوس کے خلاف مقدمہ چل رہا تھا، تب ان کے خلاف عوامی سطح پر شدید غصہ پایا جاتا تھا۔
اس پس منظر میں پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسی کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اتوار کے روز نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ’’پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسی نے ریمنڈ ڈیوس کو پاکستان سے نکالنے میں سی آئی اے کی مدد کی تھی۔ لیکن اب مستقبل میں امریکی سی آئی اے کی ایسی کوئی مدد نہیں کی جائے گی۔‘‘
پاکستانی انٹیلیجنس کے جس اعلیٰ اہلکار نے یہ بات نیوز ایجنسی اے پی کو بتائی، اس نے یہ بیان اپنا نام ظاہر نہ کیے جانے کی شرط پر دیا، جو کہ اس ’ایجنسی کی پالیسی‘ کے مطابق ہے۔