طورخم سرحد کی بندش کے لیے زمہ دار طالبان حکومت ہے، پاکستان
11 ستمبر 2023پاکستان نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی طرف سے پاکستانی سر زمین پر'غیر قانونی تعمیرات‘ کی کوشش اورسرحد پار سے "اندھا دھند فائرنگ" کے واقعات کے بعد طورخم کے مقام پر سرحد بند کی گئی ہے۔
دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان طورخم بارڈر کراسنگ بدھ کے روز سے بند ہے، اس کی بندش سے قبل دونوں اطراف کی افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔ اس واقعے کے بعد سے کھانے پینے سمیت دیگر اشیاء سے لدے سینکڑوں ٹرک اور ہزاروں مسافر سرحد کی دونوں جانب پھنس کر رہ گئے ہیں۔
طالبان انتظامیہ کی وزارت خارجہ نےاختتام ہفتہ پر سرحد کی بندش کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز نے افغان فوجیوں پر اس وقت فائرنگ کی، جب وہ سرحد کے قریب اپنی ایک پرانی سکیورٹی چوکی کی مرمت کر رہے تھے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے پیر گیارہ ستمبر کو اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ واقعہ (طورخم کی بندش) طالبان کے زیر قیادت افغانوں کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر ایک ڈھانچے کی تعمیر سے جڑا ہوا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا،"چھ ستمبر کو جب افغان فوجیوں کو اس طرح کے غیر قانونی ڈھانچے کی تعمیر سے روکا گیا تو انہوں نے اس مسئلے کے پرامن حل کی بجائے اندھا دھند فائرنگ کا سہارا لیا۔ پاکستانی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا، جس سے طورخم بارڈر ٹرمینل کے ڈھانچے کو نقصان پہنچا اور پاکستانی اور افغان شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا۔‘‘
پاکستان اور افغانستان کے درمیان چھبیس سو کلومیٹر سرحد سے جڑے تنازعات کئی دہائیوں سے ان دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان تنازعے کی وجہ بنے ہوئے ہیں۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنےبیان میں افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستانی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے بڑھتے ہوئے حملوں پر اپنی دیرینہ تشویش کا اعادہ کیا اور طالبان حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ عسکریت پسندوں کی جانب سے افغان سرزمین کے دیگر اقوام کے خلاف استعمال ہونے سے روکیں۔
طالبان انتظامیہ عسکریت پسندی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کی اجازت دینے سے انکار کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سلامتی پاکستانی حکومت کا اندرونی معاملہ ہے۔
ش ر ⁄ ک م (روئٹرز)