شام میں مظاہروں کے مرکز بانیاس کا محاصرہ
13 اپریل 2011بیضاء سے ایک عینی شاہد نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو ٹیلی فون پر بتایا، ’سکیورٹی فورسز اور مسلح افراد گاؤں پر اندھا دھند فائرنگ کر رہے ہیں۔’
ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا، ’بیضاء پر ہونے والی فائرنگ بارش کی مانند ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم ایک شخص زخمی ہوا ہے۔’
حکومت مخالف مظاہرین کے ایک رہنما انس الشوہری کا کہنا ہے، ’سکیورٹی فورسز بانیاس پر مسلسل حملے کر رہی ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ وہ ہمارے لیے کیا تیاری کر رہے ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ شہر میں اشیائے خوردونوش کی قلت پیدا ہو چکی ہے، بجلی کاٹ دی گئی ہے جبکہ بیشتر فون بھی کام نہیں کر رہے۔
بانیاس میں ایک دکاندار یاسر نے بتایا کہ شہر کے چاروں طرف ٹینک موجود ہیں، کوئی بھی شہر سے نکل نہیں سکتا، نہ ہی اندر آ سکتا ہے۔ اس نے کہا کہ شہر جیل بن چکا ہے۔
اُدھر امریکہ نے حکومت مخالف مظاہرین پر بڑھتے ہوئے کریک ڈاؤن کی مذمت کی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک اعلامیے میں کہا گیا، ’شہریوں پر شام کی حکومت کا دباؤ جارحانہ ہے اور امریکہ پرامن مظاہرین کو مسلسل دبائے جانے کی مذمت کرتا ہے۔’
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ شام کے صدر بشارالاسد اور دمشق حکومت کو اپنے عوام کے حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔
اقوام متحدہ نے بھی شام میں مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال روکے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان روینا شامداسانی کا کہنا ہے، ’ہائی کمشنر نے شام کے حکام پر زور دیا ہے کہ خطے میں کہیں بھی پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال عدم اطمینان کا باعث ہے اور طاقت کا استعمال بالخصوص مظاہرین پر فائرنگ روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جانے چاہئیں۔’
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد