غزہ سٹی میں الشفا ہسپتال کے سربراہ، درجنوں دیگر فلسطینی رہا
1 جولائی 2024نیوز ایجنسی اے پی نے پیر یکم جولائی کے روز اپنی رپورٹوں میں لکھا کہ فلسطینی محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ الشفا ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ اور درجنوں دیگر زیر حراست فلسطینیوں کو اسرائیل نے رہا کر دیا ہے۔ غزہ پٹی میں محکمہ صحت کے حکام نے رہائی پانے والے فلسطینیوں کی تعداد 55 بتائی ہے۔
شمالی و جنوبی غزہ میں اسرائیل کی پیش قدمی، حملے جاری
الشفا ہسپتال غزہ پٹی کا سب سے بڑا ہسپتال تھا لیکن اب وہ اس لیے کام نہیں کر رہا کہ غزہ کی جنگ میں اسرائیلی فوجی حملوں اور زمینی کارروائیوں کے دوران وہ زیادہ تر تباہ ہو گیا تھا۔
اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بین گویر نے ابو سلمیہ سمیت ان 50 سے زائد فلسطینیوں کی رہائی پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ابو سلمیہ اور دیگر فلسطینیوں کی رہائی کا مطلب (اسرائیلی) ''سلامتی کو ترک کرنا‘‘ ہے۔
نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ محمد ابو سلمیہ اور دیگر فلسطینیوں نے اپنی رہائی کے بعد الزام لگایا کہ دوران حراست اسرائیلی فورسز نے ان پر تشدد کیا۔
شمالی غزہ ميں تيسرے روز بھی لڑائی جاری، مزيد ہزاروں بے گھر
اسرائیل نے غزہ کی جنگ کے دوران عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس کے خلاف اپنی کارروائیوں کے دوران الزام عائد کیا تھا کہ حماس غزہ پٹی میں طبی تنصیبات کو اپنی عسکری کارروائیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے استعمال کرتی تھی اور ان میں مبینہ طور پر غزہ سٹی کا الشفا ہسپتال بھی شامل تھا۔
خان یونس سے کیے جانے والے راکٹ حملے
اسرائیلی فورسز نے آج پیر کے روز دعویٰ کیا کہ وسطی غزہ پٹی کے علاقے سے فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سے تازہ حملوں میں تقریباﹰ 20 راکٹ فائر کیے گئے۔
اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق عسکریت پسند فلسطینیوں کے ان تازہ حملوں میں خان یونس نامی شہر کی فضا میں ایسے 20 کے قریب راکٹ دیکھے گئے، جو اسی شہر سے اسرائیل کی طرف فائر کیے گئے تھے۔
بیان کے مطابق کچھ راکٹ فضا میں ہی تباہ کر دیے گئے جبکہ باقی غزہ پٹی کے قریب جنوبی اسرائیلی علاقے میں گرے تاہم ان کی وجہ سے کوئی زخمی نہیں ہوا۔
غزہ میں کیمپوں کے اردگرد کوڑے کے ڈھیر، مزید بیماریاں پھیلنے کا خطرہ
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم اسلامی جہاد کے جاری کردہ ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ان راکٹ حملوں کی ذمے داری جہاد اسلامی نے قبول کر لی ہے۔
گولان کے مقبوضہ پہاڑی علاقے میں اٹھارہ اسرائیلی فوجی زخمی
اسرائیلی فوج کی طرف سے کل اتوار کی رات ایک بیان میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ لبنان کے ساتھ سرحد تک قریب گولان کے مقبوضہ پہاڑی علاقے میں ایک مسلح ڈرون کے ساتھ اسرائیلی فوج کی ایک پوزیشن پر کیے جانے والے ایک حملے میں 18 اسرائیلی فوجی زخمی ہو گئے۔
بیان کے مطابق یہ مسلح ڈرون حملہ کل اتوار ہی کے روز کیا گیا، جس کے بعد اسرائیلی فضائیہ اور بری فوج کے توپ خانے نے جنوبی لبنان میں ایران نواز حزب اللہ ملیشیا کے عسکری ٹھکانوں پر تازہ حملے بھی کیے۔
سات اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں کی طرف سے اسرائیل میں تقریباﹰ 1200 افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے اسرائیلی لبنانی سرحد پر اسرائیلی افواج اور لبنان کی حزب اللہ ملیشیا کے مابین بار بار خونریز جھڑپیں دیکھنے میں آتی رہتی ہیں۔
’غلط اندازہ نئی جنگ کو جنم دے سکتا ہے،‘ جرمن وزیر خارجہ
اس وجہ سے یہ خدشات بھی کافی زیادہ ہو گئے ہیں کہ اسرائیل کی حماس کے خلاف جنگ کے ساتھ ساتھ اگر اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین بھی باقاعدہ لڑائی شروع ہو گئی، تو خطے میں یہ تنازعہ پھیل کر ایک علاقائی جنگ کی صورت بھی اختیار کر سکتا ہے۔
مشرق وسطیٰ میں موجودہ تنازعے کے پھیل کر ایک علاقائی جنگ کی شکل اختیار کر جانے کے خلاف خاص طور پر امریکہ اور جرمنی کی طرف سے بھی متعدد مرتبہ تمام فریقوں کو تنبیہ کی جا چکی ہے۔
فوجی بھرتی سے متعلق عدالتی فیصلہ، نیتن یاہو حکومت کے لیے نیا خطرہ
غزہ پٹی میں مجموعی ہلاکتیں اب کم از کم بھی 37,900
غزہ پٹی میں گزشتہ تقریباﹰ نو ماہ سے جاری اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ میں اس فلسطینی خطے میں وزارت صحت کے مطابق متعدد نئی اموات کے ساتھ ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اب کم از کم بھی 37,900 ہو گئی ہے۔ مرنے والوں میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔
پوری غزہ پٹی میں قحط کا شدید خطرہ، عالمی ادارے کی تنبیہ
غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت نے آج پیر کے روز بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں مزید کم از کم 23 افراد ہلاک ہو گئے۔
اس کے علاوہ وزارت صحت کے مطابق غزہ کی جنگ میں اب تک مجموعی طور پر 87 ہزار سے زائد انسان زخمی بھی ہو چکے ہیں۔ ان 87,060 فلسطینیوں میں بھی بہت بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
م م / ا ا، ر ب (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)