1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فتح اگست کے آخر تک، لیبیا کے باغیوں کا یقین

17 اگست 2011

باغیوں کی نیشنل ٹرانزیشن کونسل کے رہنما مصطفیٰ عبد الجلیل کے بقول جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے اور اگست میں قذافی حکومت کا خاتمہ ہوجائے گا۔

https://p.dw.com/p/12IQ3
تصویر: dapd

لیبیا کے حکمرن معمر قذافی کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئے چھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ احتجاجی مظاہرین کو قذافی کی حامی افواج کے کریک ڈاؤن سے بچانے کے لیے اقوام متحدہ کی ایک قرار داد کے بعد نیٹو اتحاد کی طرف سے لیبیا میں نوفلائی زون کو یقینی بنانے اور قذافی کی حامی فورسز کی طاقت کچلنے کے لیے فضائی حملوں کے سلسلے کو بھی قریب چار ماہ گزر چکے ہیں۔ امریکہ اور مغربی ممالک کی طرف سے پابندیوں اور سفارتی دباؤ کے باوجود معمر قذافی ابھی تک اقتدار سنبھالے ہوئے ہیں۔ گزشتہ چند دنوں کے دوران باغیوں نے اہم کامیابیوں کا دعویٰ کیا ہے۔ باغیوں کے مطابق یہ خانہ جنگی اب فیصلہ کن مرحلے میں پہنچ گئی ہے اور فتح اب سامنے نظر آنے لگی ہے۔

لیبیا کے باغیوں کے مطابق انہیں گزشتہ چند دنوں کے دوران اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ ان کامیابیوں میں طرابلس کے قریب دفاعی نکتہء نگاہ سے اہم دو شہروں زاویہ اور غریان پر قبضے کے دعوے شامل ہیں۔ موجودہ کامیابیوں کے بعد نہ صرف باغیوں کو یقین ہوچلا ہے کہ لیبیا میں چھ ماہ سے جاری یہ جنگ اب انجام کو پہنچنے کو ہے بلکہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک اعلیٰ فوجی عہدیدار کرنل رولانڈ لاوی نے کہا ہے باغیوں کی یہ پیشقدمی اب تک کی سب سے بڑی زمینی پیشرفت ہے۔

باغیوں کے مطابق انہوں نے گزشتہ چند دنوں کے دوران طرابلس کے قریب دفاعی نکتہء نگاہ سے اہم دو شہروں زاویہ اور غریان پر قبضہ کرلیا ہے
باغیوں کے مطابق انہوں نے گزشتہ چند دنوں کے دوران طرابلس کے قریب دفاعی نکتہء نگاہ سے اہم دو شہروں زاویہ اور غریان پر قبضہ کرلیا ہےتصویر: dapd

امریکہ کے نئے وزیر دفاع لیون پنیٹا نے بھی اس صورتحال کو حوصلہ افزا قرار دیا ہے: ’’وہاں نیٹو افواج کی موجودگی، باغیوں کی پیش قدمی، عالمی پابندیاں، بین الاقوامی دباؤ اور عرب لیگ کے اقدامات ، ان سب کی بدولت درست سمت میں آگے بڑھنے میں بہت مدد مل رہی ہے۔‘‘

باغیوں کے مطابق ان کی فوجیں زاویہ اور غرقان کے بعد اب ایک اور شہر کی طرف بڑھ رہی ہیں، جس پر قبضے کی صورت میں دارالحکومت طرابلس اور سرت کا رابطہ باہر کی دنیا سے کٹ جائے گا۔ باغیوں کی ملٹری کمانڈ کی طرف سے آج بدھ کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ باغیوں کی فوج کے ہراول دستے قذافی کی حامی فوج کو پیچھے دھکیلتے ہوئے الہیشہ Al-Heisha شہر کے مضافات تک پہنچ گئے ہیں۔ طرابلس سے 250 کلومیٹر کی دوری پر الہیشہ سے طرابلس اور قذافی کے آبائی شہر سرت تک اہم راستے جاتے ہیں۔ یہاں قبضے کے ذریعے قذافی کے دو اہم ترین علاقوں کے درمیان رابطے کو کاٹا جاسکتا ہے۔

نیٹو افواج کی موجودگی، باغیوں کی پیش قدمی، عالمی پابندیاں، بین الاقوامی دباؤ اور عرب لیگ کے اقدامات ، ان سب کی بدولت درست سمت میں آگے بڑھنے میں بہت مدد مل رہی ہے، لیون پنیٹا
نیٹو افواج کی موجودگی، باغیوں کی پیش قدمی، عالمی پابندیاں، بین الاقوامی دباؤ اور عرب لیگ کے اقدامات ، ان سب کی بدولت درست سمت میں آگے بڑھنے میں بہت مدد مل رہی ہے، لیون پنیٹاتصویر: AP

زاویہ اور غریان پر قبضے کے بعد باغیوں کی فوج اب دارالحکومت طرابلس پر حملے کی تیاریوں میں ہے۔ باغی فوج کے ترجمان احمد بینی کا طرابلس پر حملے کے حوالے سے نقشے پر اپنی حکمت عملی سمجھاتے ہوئے کہنا تھا: ’’ اگر ہم اس سڑک کو سدادہ کے مقام پر بند کردیں، تو پھر یہاں سے کوئی بھی چیز سرت تک نہیں پہنچ سکتی اور نہ ہی کوئی وہاں سے طرابلس جا سکتا ہے۔ آپریشن کے دوران ہم دو اطراف سے طرابلس پر حملہ کریں گے۔ مجھے یقین ہے کہ اس کے بعد قذافی کے پاس فرار کا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔‘‘

ان کامیابیوں کے تناظر میں باغیوں کی قومی عبوری کونسل کے رہنما مصطفیٰ عبد الجلیل کے بقول جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا ہے کہ رواں برس یعنی اگست میں ہی قذافی حکومت کا خاتمہ ہوجائے گا۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں