فرنچ اوپن میں اطالوی خاتون کی تاریخ ساز جیت
6 جون 2010پیرس میں کھیلے گئے فائنل مقابلے کو دیکھنے کے لئے بڑی تعداد میں اطالوی شائقین پہنچے ہوئے تھے جنہوں نے اپنی ہم وطن کھلاڑی کو خوب داد دی۔ یہ تاریخی اعزاز پاتے ہی سکیا وونے زمین پر لیٹ گئیں اور کورٹ کی سرخ مٹی کو بوسہ دیا اور پھر سٹینڈز پر چڑھ کر اپنے مداحوں میں جاکر ان سے گلے ملیں۔
سیمی فائنل جیتنے پر جب انہیں ٹینس کے گرینڈ سلیم فائنل میں پہنچنے والی پہلی خاتون اطالوی کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل ہوا تھا جب بھی انہوں نے زمین کو بوسہ دیا تھا۔
فرنچ اوپن کی ٹرافی وصول کرنے کے بعد انہوں نے اطالوی صدر Giorgio Napolitano سے ٹیلی فون پر مختصر بات بھی کی۔ اٹلی میں فٹبال کا جنون پایا جاتا ہے مگر اب امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ٹینس کا شوق بھی وہاں پروان چڑھے گا۔
عالمی نمبر 17 سکیا وونے کی جیت کا سکور 6-4 اور 7-6 رہا۔ فرنچ اوپن کے خواتین سنگل مقابلوں کی اس چیمپئن نے فائنل مقابلے میں بہت ہوشیاری سے اپنا کھیل پیش کیا۔ اپنی حریف سمانتھا سٹاؤسا کی تیز سروس کے مقابلے میں فرانشیسکا نے جوابی شارٹس میں گیند کو نیٹ سے ٹکرا کر سٹاؤسا کے کورٹ میں پھینکتی رہیں جس سے سٹاؤسا خاصی مشکلات کا شکار ہوئیں۔ سمانتھا سٹوسر کے شارٹس کا بھی سکیاوونے اپنے کورٹ میں نہایت چابک دستی سے جواب دیتی رہیں اور کسی بھی موقع پر ان کی گرفت کھیل پر کمزور ہوتی دکھائی نہیں دی۔
سکیاوونے نے فرنچ اوپن کے فائنل میچ تک رسائی کے دوران اہم ترین کامیابی عالمی نمبر تین کیرولین ووصنیاکی کو شکست دے کر حاصل کی تھی۔ اس29 سالہ چیمپئن نے ٹرافی وصول کرنے کے بعد کہا: ٫٫ میری جیت سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر کوئی وہ کچھ کرسکتا ہے جو وہ کرنا چاہتا ہے، یہی میرے ساتھ بھی ہوا ہے۔‘‘
فائنل مقابلہ ہارنے والی سمانتھا سٹاؤسا اس حتمی مقابلے سے قبل سیرینا ولیمز اور جسٹن ہینن جیسے نامور کھلاڑیوں کو شکست دے چکی تھیں۔
سٹاؤسا بھی اگر فائنل جیتنے میں کامیاب ہوجاتیں تو وہ تیس سال بعد گرینڈ سلیم جیتنے والے آسٹریلیوی خاتون کا اعزاز حاصل کرجاتیں۔ سٹاؤسا فائنل مقابلے کی فیورٹ بھی سمجھی جارہی تھیں تاہم وہ اپنے مداحوں کی امیدوں پر پوری نہ اترسکیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : افسر اعوان