فوری اصلاحات کی ضرورت ہے، چینی وزیر اعظم
14 مارچ 2012وین جیاباؤ آج ملک کی سالانہ نیشنل پیپلز کانگریس کا اجلاس ختم ہونے کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
چینی وزیر اعظم نے آخری بار اس اجلاس کی صدارت کی کیونکہ رواں سال کے اواخر میں نیشنل پیپلز کانگریس کی قیادت تبدیل ہو جائے گی۔ وین جیاباؤ نے تین گھنٹے تک جاری رہنے والی نیوز کانفرنس میں کہا، ’اصلاحات کا عمل ایک نازک مرحلے پر پہنچ چکا ہے۔ سیاسی اصلاحات کی کامیابی کے بغیر، اقتصادی اصلاحات حاصل نہیں کی جا سکتیں اور یوں ہم نے جو نتائج حاصل کیے ہیں وہ ضائع ہو سکتے ہیں۔‘
دس روزہ اجلاس کا جب آغاز ہوا تھا تو وزیر اعظم نے اپنی رپورٹ میں چین کی شرح نمو کو کم کر کے سات اعشاریہ پانچ فیصد کرنے کی تجویز دی تھی۔ یہ نمو ماضی میں کئی برسوں سے نو فیصد تک چلی آ رہی تھی۔ انہوں نے آج اپنے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا، ’یورپی قرض بحران اور بیرونی منڈی میں کمی ہونے کی وجہ سے چینی معیشت پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ان حالات میں ہم نے اپنی نمو کا ہدف کم کر دیا ہے۔‘
چین کی حکومت کی جانب سے عوام کی حالت سنوارنے کے دعووں کے باوجود دولت شہری علاقوں میں مقیم امیر افراد کے ہاتھوں میں جمع ہو گئی ہے جبکہ مزدوروں اور کسانوں کی زندگیوں میں کوئی خاص تبدیلیاں نہیں آئیں۔
وین جیاباؤ چین کے ان رہنماؤں میں سے ہیں جو پارٹی کے کنٹرول کے تحت محدود آزادیاں دینے کے حق میں ہیں۔ ایک دہائی کے قریب عرصہ اقتدار میں گزارنے کے بعد انہوں نے ایک بار پھر پُرزور مگر مبہم انداز میں سیاسی اصلاحات لانے پر زور دیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ اقدامات نہ اٹھائے گئے تو اس کا نتیجہ چینی رہنما ماؤزے تُنگ کے ثقافتی انقلاب کے دور کی صورت میں نکل سکتا ہے جب ہر طرف افراتفری کا عالم تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک ارب تیس کروڑ کی آبادی والے ملک چین میں اصلاحات کی ضرورت بڑھتی جا رہی ہے۔
بون کے سینٹر فار گلوبل اسٹڈیز کے ڈائریکٹر گُو شِے وُو کا کہنا ہے، 'چین کو اس وقت درپیش سب سے اہم مسئلہ اپنے اقتصادی ڈھانچے اور صلاحیت کو موزوں سطح پر لانا ہے تا کہ سماجی چیلنجوں سے نمٹا جا سکے جن میں روزگار کا مسئلہ اہم ہے۔ اس کے لیے آٹھ فیصد نمو کی ضرورت نہیں ہے۔‘
ہانگ کانگ کے ایک سیاسی مبصر ولی لام کا کہنا ہے کہ چین کی شرح نمو میں اضافے کی بہت سے وجوہات رہی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’ہمیں یہ چیز نہیں بھولنی چاہیے کہ حالیہ سالوں اور خاص طور پر 2008 ء کے عالمی اقتصادی بحران کے بعد شرح نمو کو استحکام سرکاری سرمایہ کاری سے ملا ہے۔ مگر یہ کوئی طویل المیعاد حل نہیں۔ بیجنگ کا کام اب اپنے عوام کے ذریعے ملک میں مانگ کو بڑھانا ہے۔‘
تاہم ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اصلاحات چونکہ ایک طویل المیعاد عمل ہے لہٰذا ان کا صحیح معنوں میں آغاز قیادت کی منتقلی کے بعد ہی ہو گا۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: عصمت جبیں