لفتھانزا یورپی پروازوں کے لیے علاقائی ایئر لائن شروع کرے گی
25 اکتوبر 2023جرمن دارالحکومت برلن سے بدھ 25 اکتوبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق دنیا کی بڑی فضائی کمپنیوں میں شمار ہونے والی لفتھانزا نے کہا کہ اس نئی علاقائی ایئر لائن کو متعارف کرانے کا مقصد اخراجات میں کمی کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یورپ میں مختصر دورانیے کی تجارتی پروازوں کے شعبے میں لفتھانزا کی موجودہ سروس کو بہتر بناتے ہوئے اسے توسیع بھی دی جا سکے۔
نام سٹی ایئر لائنز
لفتھانزا کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس نئی ایئر لائن کے قیام کے لیے ریگولیٹرز کی طرف سے منظوری اسی سال جون میں مل گئی تھی۔ لفتھانزا گروپ کی اس نئی ذیلی فضائی کمپنی کا نام سٹی ایئر لائنز ہو گا اور وہ اگلے برس موسم گرما سے اپنی مسافر پروازیں شروع کر دے گی۔
لفتھانزا کو ملنے والا مالی پیکج غیرقانونی تھا، یورپی عدالت
سٹی ایئر لائنز کی کمرشل پروازوں کے جرمنی میں دو بڑے مراکز فرینکفرٹ اور میونخ کے شہر ہوں گے۔ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اس نئی کمپنی کی ''فیڈر فلائٹس‘‘ کے ذریعے لفتھانزا کی ان دونوں جرمن شہروں کے ہوائی اڈوں سے طویل دورانیے کی مسافر پروازوں کے نیٹ ورک کو بھی مزید مضبوط بنایا جا سکے گا۔
اب تک اس شعبے میں لفتھانزا کا ایک ذیلی یونٹ سٹی لائن بھی کام کر رہا ہے۔ نئی فضائی کمپنی کے قیام کے ساتھ آئندہ سٹی لائن اور سٹی ایئر لائنز دونوں ہی ایک دوسرے کے متوازی کام کرتے ہوئے لفتھانزا گروپ کو کاروباری طور پر مزید مضبوط بنا سکیں گی۔
جرمنی کی قومی ایئر لائن لفتھانزا کا کمپیوٹر نظام تکنیکی خرابی کا شکار، تمام پروازیں منسوخ
عملے کی بھرتی اگلے ماہ سے
اس نئی جرمن فضائی کمپنی کے لیے پائلٹوں اور کیبن کے عملے کی بھرتی اگلے ماہ نومبر سے شروع ہو جائے گی۔
سٹی ایئر لائنز کے مینیجنگ ڈائریکٹر ژینس فیہلِنگر کے مطابق اس نئی فضائی کمپنی کے ساتھ ایئر ٹریول کے شعبے میں روزگار کے امکانات کو آئندہ عشروں کے لیے مزید بہتر بنا دیا جائے گا۔
لفتھانزا ’خواتین و حضرات‘ کا استعمال ترک کر دے گی
اس کے برعکس کارکنوں کی تنظیموں کے نمائندوں نے لفتھانزا پر الزام لگایا ہے کہ وہ یہ نئی ایئر لائن قائم کر کے اپنی افرادی قوت پر اٹھنے والے اخراجات کم کرنا چاہتی ہے۔
اس حوالے سے پائلٹوں کی یونین وی سی نے اسی سال اگست میں کہا تھا، ''کئی فضائی کمپنیاں اس لیے اپنی ذیلی لیکن کاروباری سطح پر علیحدہ شناخت والی آپریٹنگ ایئر لائنز قائم کر رہی ہیں کہ ان کے لیے نئے ملازمین کو کم تنخواہوں پر بھرتی کیا جا سکے۔
م م / ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)