لیبیا میں نیٹو کے فضائی مشن کی مخالفت کی تھی: بیرلسکونی
8 جولائی 2011اٹلی کے وزیر اعظم سلویو بیرلسکونی نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے لیبیا میں قذافی حکومت کے خلاف شروع کیے جانے والے نیٹو مشن کی مخالفت کی تھی لیکن انجام کار اس میں شمولیت اختیار کرنا پڑی تھی۔ سفارتی مبصرین کے نزدیک اطالوی وزیر اعظم کا یہ بیان نیٹو مشن میں شامل اتحادیوں کے بیچ مکمل اتفاق رائے نہ ہونے کا عندیہ دیتی ہے۔ بیرلسکونی کا مزید کہنا تھا کہ ان کے ملک کی پارلیمان نے بھی اس مشن کی حمایت میں ووٹ دے کر ان کے ہاتھ باندھ دیے تھے۔ اطالوی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ وہ اس مشن کے مخالف تھے اور ہیں۔ قذافی حکومت کے خلاف جاری نیٹو مشن کے ختم ہونے کے بارے میں بیرلسکونی کا کہنا ہے کہ کوئی نہیں جانتا کہ یہ کیسے اپنے انجام کو پہنچے گا۔
بیرلسکونی نے ان خیالات کا اظہار اپنے ملک کے دارالحکومت روم میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران کیا۔ انہوں نے انیس مارچ کی میٹنگ کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ وہ فوجی مداخلت کے حوالے سے جرمن چانسلر میرکل جیسا مؤقف اختیار کرنا چاہتے تھے۔ انیس مارچ کی میٹنگ میں ہی نیٹو کے فضائی مشن کو شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
نیٹو مشن پر اطالوی وزیر اعظم کے ریمارکس ایسے وقت سامنے آئے ہیں، جب لیبیا میں قذافی کے مخالف باغیوں کے لشکریوں نے طرابلس کی جانب دو سمتوں سے پیشقدمی کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم طرابلس کی جانب یہ پیش قدمی بہت سست خیال کی جا رہی ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ لیبیا پر جاری نیٹو کے فضائی مشن کے لیے جنگی جہازوں کی پروازیں کچھ اطالوی فوجی ہوائی مراکز سے بھی روانہ کی جاتی ہیں۔ بیرلسکونی کے بیان کے حوالے سے روم حکومت کی جانب سے ایسا کوئی اشارہ سامنے نہیں آیا کہ وہ اس مشن کے لیے اپنے فوجی ہوائی مراکز کے استعمال کی اجازت ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ البتہ اطالوی وزیر دفاع انگاسیو لا رُوسا (Ignazio La Russa) کا کہنا ہے کہ اگلے مہینوں میں نیٹو مشن پر اطالوی اخرجات میں کمی ہونے کا امکان ہے۔ ان کے مطابق سردست اس مشن پر اٹلی نے 142 ملین یورو مختص کر رکھے ہیں اور یہ اخراجات کم ہو کر اگلے مہینوں میں 60 ملین ہو جائیں گے۔
ادھر امریکہ میں بھی لیبیا میں نیٹو مشن کے حوالے سے ریپبلکن اور ڈیموکریٹ پارٹیوں کے درمیان اختلافات مزید گہرے ہو گئے ہیں۔ اس مشن پر امریکی اخرجات روکنے کے حوالے سے ایوان نمائندگان میں پیش کی جانے والی قرارداد حکومت بمشکل ہی روک پائی ہے۔ ریپبلکن پارٹی کا خیال ہے کہ لیبیا مشن میں شمولیت کا امریکی صدر اوباما کا فیصلہ سن 1973 میں امریکی دستور میں شامل کی جانے والی وار پاورز کی قرارداد کے منافی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امجد علی