1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحولیاتی تبدیلیاں کیسے آبی دائرہ بدل رہی ہیں؟

16 اکتوبر 2022

ایک طرف شدید مون سون بارشیں اور ساتھ ہی بدترین خشک سالی اب معمول بنتے جا رہے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلیاں زمین پر زندگی کے لیے اہم ترین آبی چکر کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4I2aK
Deutschland Wetter l Bayern - Schwere Gewitter und Unwetter im Landkreis Miesbach
تصویر: Bernd März/B&S/imago images

زمین پر زندگی کی ضمانت پانی سے ہے۔ سمندروں سے پانی کا اڑنا اور بارشوں کے ذریعے دریاؤں اور گلیشیئرز کو ری چارج کرنا وہ آبی دائرہ ہے جو اس سیارے پر زندگی قائم رکھے ہوئے ہے۔ لیکن ماحولیاتی تبدیلیاں اس آبی دائرے کو تبدیل کر رہی ہیں، جس کے نتیجے میں شدید موسمی حالات پیدا ہو رہے ہیں، جن میں ایک طرف شدید بارشیں اور ساتھ ہی خشک سالی اب معمول بنتے جا رہے ہیں۔

کیا دریا اور جھیلیں خشک سالی کے اثرات سے نکل پائیں گے؟

پانی کی کمیابی کے باعث دنیا بھر میں شدید مقابلہ بازی

 آبی دائرہ کیا ہے؟

آبی دائرے کو آسانی سے یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ زمین پر خشکی، سمندر اور کرہ ہوائی کے درمیان پانی کا ایک دوسرے سے جڑا ہونا۔ پانی تینوں قدرتی شکلوں یعنی ٹھوس، مائع اور گیس کی صورت میں ایک فطری دائرہ بناتا ہے، جو ہم تک پانی کی مسلسل ترسیل کا باعث ہے اور یہی دائرہ ہماری بقا کی ضمانت بھی ہے۔

زمین پر موجود مجموعی پانی میں سے 97 فیصد کھارا ہے، جب کہ تین فیس وہ تازہ پانی ہے، جو پینے، فصلوں کو دینے اور نہانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس تین میں سے زیادہ تر پانی ہماری پہنچ سے دور ہے یعنی تین میں سے قریب دو فیصد پانی زیرزمین آبی ذخائر کی صورت میں موجود ہے جب کہ صرف ایک فیصد پانی ایسا ہے، جو ہماری دسترس میں ہے اور اسی سے زمین پر تمام تر زندگی کا دارومدار ہے۔

آبی دائرہ کام کیسے کرتا ہے؟

زمین پر موجود جھیلوں، دریاؤں اور سمندروں سے پانی سورج کی حدت کی وجہ سے مسلسل اڑتا ہے۔ زمین کی سطح گرم ہوتی ہے، تو پانی بخارات کی صورت میں اڑ کر کرہ ہوائی میں پہنچتا ہے۔ ہوا اس عمل کو تیز کرتی ہے، اسی طرح پودے بھی پانی کے بخارات چھوڑتے ہیں اور یہ آبی بخارات بھی اڑ کر کرہ ہوائی میں پہنچتے ہیں۔

گرد کے ذروں اور دیگر آلودگی کو پیچھے چھوڑتے یہ آبی بخارات ہوا میں پہنچنے کے بعد دھیرے دھیرے ٹھنڈے اور کثیف ہوتے ہیں اور بادل بناتے ہیں۔ یہ بادل کرہ ہوائی کے ذریعے سیارے بھر پر افقی طور پر چلتے ہیں، جنہیں ایٹموسفیریک دریا کہا جاتا ہے۔ اسی سے دنیا بھر میں موسمی نظام بھی بنتا ہے۔

جب آبی بخارات کی کافی مقدار جمع ہو جاتی ہے، تو بادل ایک دوسرے سے ملنا اور بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں۔ پھر یہ اتنے بھاری ہو جاتے ہیں کہ بارش، اولوں یا برف کی صورت میں زمین پر گرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس کا انحصار ہوا کے درجہ حرارت پر ہوتا ہے۔ زمین پر گر کر یہ پانی دریاؤں، جھیلوں اور دیگر آبی عناصر کو ُپر کرتا ہے اور یوں یہ آبی دائرہ پھر سے نئے چکر کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔

زمین پر گرنے والے پانی میں سے کچھ تجاذبی قوت کی وجہ سے ڈھلوان کو جاتا ہے اور ہزاروں برس کے اس عمل میں زیرزمین پانی میں تبدیل ہوتا ہے۔ یہ پانی بھی مسلسل سفر میں پھر کسی آبی جسم سے جا ملتا ہے اور دوبارہ آبی دائرے کا حصہ بن جاتا ہے۔

موحولیاتی تبدیلیاں یہ آبی دائرہ کیسے تبدیل کر رہی ہیں؟

تازہ تحقیق بتاتی ہے کہ دنیا کے بعض حصوں میں انسانی افعال کی وجہ سے یہ آبی دائرہ تیز تر ہو چکا ہے۔ زیادہ درجہ حرارت کرہ ہوائی کے زیریں حصے کو گرم کر رہا ہے، جس کی وجہ سے پانی کی تبخیر تیز ہو گئی ہے، یوں زیادہ پانی کرہ ہوائی میں پہنچ رہا ہے۔ کرہ ہوائی میں زیادہ پانی کا مطلب زیادہ بارش ہے جب کہ اسے سے اچانک پیدا ہونے والے طوفان اور شدید بارشیں بھی جڑی ہیں۔

پانی کی تیز تبخیر پہلے سے خشک سالی کے شکار علاقوں میں طویل خشک سالی کا باعث بھی بن رہی ہے، یعنی گرمی کی وجہ سے پانی زمین میں ٹھہرنے کی بجائے تیزی سے اڑ رہا ہے۔

تحقیقی ادارے میرین سائنس بارسلونا کے ایک حالیہ مطالعے میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں آبی چکر کی رفتار تیز کر رہی ہیں۔ اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ سمندر اور خشکی دونوں ہی مقامات پر تبخیر کا عمل ماضی کے مقابلے میں تیز تر دیکھا جا رہا ہے۔

حل کیا ہے؟

محققین کا کہنا ہے کہ اس کو حل فوسل فیول یعنی نامیاتی ایندھن کے استعمال میں تیز اور واضح کمی ہے جب کہ بڑی کمی کے باوجود بھی ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے مثبت اثرات بھی فوری نظر نہیں آئیں گے۔ محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں زمین پر دوبارہ سے نم مقامات میں اضافے کے علاوہ زرعی شعبے میں جدت لانا ہو گی تاکہ زراعت کے نئے طریقے کے ذریعے پانی کو محفوظ بنایا جائے اور مٹی کی پانی کو جذب کرنے، ذخیرہ کرنے اور صاف بنانے کی صلاحیت بڑھائی جائے۔

مارٹن کوبلر (ع ت، ش ر)