1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یوکرینی بفر زون میں جرمن فوجیوں کی تعیناتی ممکن، وزیر دفاع

18 جنوری 2025

وفاقی جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس کے مطابق روسی یوکرینی جنگ میں کسی فائر بندی کی صورت میں بفر زون کے طور پر قائم ہونے والے کسی غیر فوجی علاقے میں سکیورٹی فرائض کی انجام دہی کے لیے جرمن دستوں کی تعیناتی ممکن ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/4pK9I
کرسک کے سرحدی علاقے سے روسی فوج یوکرین کی طرف سے ایک میزائل فائر کرتے ہوئے
روسی یوکرینی جنگ کو شروع ہوئے تقریباﹰ تین سال ہونے کو ہیںتصویر: Russian Defense Ministry/AP/picture alliance

جرمن دارالحکومت برلن سے ہفتہ 18 جنوری کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق جرمنی کے وزیر دفاع نے یہ بات اپنے آج شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہی۔ بورس پسٹوریئس کے مطابق جرمنی اس بارے میں غور کر سکتا ہے کہ روسی یوکرینی جنگی تنازعے میں آئندہ قائم ہونے والے کسی غیر فوجی علاقے میں سکیورٹی ذمے داریوں کے لیے وفاقی جرمن فوج کے دستے تعینات کیے جائیں۔

برطانوی وزیر اعظم اسٹارمر کا دورہ کییف اور حمایت کا وعدہ

میونخ سے شائع ہونے والے اخبار زُوڈ ڈوئچے سائٹنگ کے ساتھ اپنے اس انٹرویو میں بورس پسٹوریئس نے مزید کہا کہ یورپ میں دفاعی شعبے کی بدلتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر جرمنی کو اس بات کا اپنا ہدف بنا لینا چاہیے کہ وہ اپنی مجموعی قومی پیداوار کا تقریباﹰ تین فیصد حصہ اپنے دفاع پر خرچ کرے۔

بڑے پیمانے پر روسی حملے میں یوکرین کی اہم تنصیبات کا انفراسٹرکچر متاثر

جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس، دائیں، یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ
جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس، دائیں، یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھتصویر: Gleb Garanich/REUTERS

ٹرمپ کا نیٹو رکن ممالک سے مطالبہ

امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو پیر 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے والے ہیں، چاہتے ہیں کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ممالک میں سے ہر کوئی اپنے دفاع پر اپنی اپنی مجموعی قومی پیداوار کا پانچ فیصد حصہ خرچ کرے۔

ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کی یہ ایک ایسی تجویز ہے، جسے موجودہ جرمن چانسلر اور سوشل ڈیموکریٹ رہنما اولاف شولس پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔

یوکرینی جنگ: مذاکرات صرف امریکہ اور روس کے مابین، روسی مشیر

روسی یوکرینی جنگ سے متعلق اس سوال کے جواب میں کہ اگر روس اور یوکرین کے مابین کوئی جنگ بندی معاہدہ ہو گیا، تو اس کے نتیجے میں کیا جرمنی ممکنہ بفر زون کے طور پر مختص کردہ کسی غیر فوجی علاقے میں اپنے فوجی دستے بھیجنے پر غور کر سکتا ہے، وزیر دفاع پسٹوریئس نے کہا، ''ہم یورپ میں نیٹو کے سب سے بڑے پارٹنر ہیں۔ ظاہر ہے کہ پھر ہمیں لازمی طور پر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔‘‘

امریکی صدر ٹرمپ، دائیں، اور روسی صدر پوٹن کی جون دو ہزار انیس میں ہونے والی ایک ملاقات کی ایک تصویر
امریکی صدر ٹرمپ، دائیں، اور روسی صدر پوٹن کی جون دو ہزار انیس میں ہونے والی ایک ملاقات کی ایک تصویرتصویر: TheKremlinMoscow/SvenSimonpicture alliance

کرسک میں دو شمالی کوریائی فوجی گرفتار کیے، یوکرین

اس بارے میں بورس پسٹوریئس نے مزید کہا، ''اس سلسلے میں ممکنہ بات چیت وقت آنے پر ہی کی جائے گی۔‘‘

انہوں نے یہ بات بھی زور دے کر کہی کہ روس اس وقت یوکرین کے 18 سے لے کر 19 فیصد تک ریاستی علاقے پر قبضہ کیے ہوئے ہے۔

ممکنہ جنگ بندی سے متعلق ٹرمپ کا دعویٰ

نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی الیکشن سے پہلے اپنی انتخابی مہم میں کئی بار کہا تھا کہ وہ دوبارہ امریکی صدر بنتے ہی 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں روسی یوکرینی تنازعہ ختم کرا دیں گے۔

پوٹن ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، کریملن

جرمن چانسلر اولاف شولس
جرمن چانسلر اولاف شولستصویر: Frederic Kern/Future Image/IMAGO

اب جب کہ ٹرمپ کی صدارتی حلف برداری میں بہت کم وقت باقی رہ گیا ہے، ٹرمپ کے سیاسی کیمپ کی طرف سے یہ بات کئی مرتبہ کہی جا چکی ہے کہ وائٹ ہاؤس منتقل ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو ماسکو اور کییف کی جنگ بندی پر آمادگی کے لیے 24 گھنٹے سے زیادہ وقت درکار ہو گا۔

جرمنوں کی اکثریت یوکرین میں بین الاقوامی امن فوج کی تعیناتی کی حامی

اس بارے میں عمومی تاثر یہ ہے کہ ماسکو اور کیف کے مابین جنگ بند کرانے کے لیے مذاکرات مقابلتاﹰ جلد شروع ہو سکتے ہیں اور ان کی ابتدا ممکنہ طور پر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے مابین ملاقات سے ہو سکتی ہے۔

م م / ع ت (اے ایف پی، ڈی پی اے)

یوکرینی جوڑے بچے گود کیوں لینے لگے؟