1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یوکرینی جنگ: مذاکرات صرف امریکہ اور روس کے مابین، روسی مشیر

14 جنوری 2025

روسی صدر پوٹن کے ایک مشیر نے کہا ہے کہ یوکرینی تنازعے سے متعلق مذاکرات میں صرف امریکہ اور روس کو شامل ہونا چاہیے۔ صدر پوٹن کے اس مشیر نے کہا کہ اس بارے میں دیگر مغربی ممالک کے ساتھ مذاکرات کے لیے ’’کچھ ہے ہی نہیں۔‘‘

https://p.dw.com/p/4p8iY
روسی صدر پوٹن، دائیں، اور نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ
روسی صدر پوٹن، دائیں، اور نو منتخب امریکی صدر ٹرمپتصویر: Maxim Shipenkov/Alex Brandon/AP Photo

روسی دارالحکومت ماسکو سے منگل 14 جنوری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملکی صدر ولادیمیر پوٹن کے مشیر نکولائی پاتروشیف نے ماسکو اور کییف کے مابین تقریباﹰ تین سال سے جاری خونریز جنگ کے خاتمے کے لیے ممکنہ مذاکرات کے حوالے سے کہا ہے کہ ایسی کسی بھی بات چیت میں صرف روس اور امریکہ کو شامل ہونا چاہیے۔

یوکرین نے ترک اسٹریم گیس پائپ لائن پر حملے کیے، روسی الزام

نکولائی پاتروشیف نے کومسومولسکایا پراودا نامی روسی اخبار کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ یوکرینی تنازعے کے حل کے لیے کسی بھی بات چیت میں صرف امریکہ اور روس ہی کو حصہ لینا چاہیے۔ صدر پوٹن کے بہت زیرک سمجھے جانے والے اس مشیر کے مطابق ایسی کسی بھی مکالمت میں خود یوکرین کو بھی حصہ لینے کی کوئی ضرورت نہیں۔

نکولائی پاتروشیف نے کہا، ''میرے رائے میں یوکرین سے متعلق کسی بھی مکالمت میں صرف ماسکو اور واشنگٹن کو ہی آمنے سامنے بیٹھنا چاہیے۔ اس بات چیت میں دیگر مغربی ممالک کو اس لیے شامل نہیں ہونا چاہیے کہ یوکرین کے بارے میں لندن یا برسلز کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات کرنے کے لیے تو کچھ ہے ہی نہیں۔‘‘

کرسک میں دو شمالی کوریائی فوجی گرفتار کیے، یوکرین

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی، یورپی یونین کی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے لی گئی ان کی ایک تصویر
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی، یورپی یونین کی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے لی گئی ان کی ایک تصویرتصویر: John Thys/AFP

پوٹن ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، کریملن

مغربی تجزیہ کاروں کے مطابق روسی صدر پوٹن کے اس مشیر کا یہ بیان اس لیے ناقابل عمل ہے کہ گزشتہ تقریباﹰ تین سال سے روس کے خلاف جنگ تو یوکرین لڑ رہا ہے اور اگر اس تنازعے کو حل کرنا ہے، تو خود یوکرین کو اس بارے میں کسی بھی طرح کے مذاکرات سے باہر رکھتے ہوئے کوئی حل نکالنا مشکل ہی نہیں بلکہ عملاﹰ غیر منطقی اور ناممکن بھی ہو گا۔

امریکی اور برطانوی میزائلوں سے متعلق نئے روسی دعوے

ماسکو سے موصولہ دیگر رپورٹوں کے مطابق روس نے آج منگل کے روز دعویٰ کیا کہ کییف حکومت کی مسلح افواج نے روس کے خلاف جنگ میں آج امریکہ اور برطانیہ کے تیار کردہ اور یوکرین کو مہیا کیے گئے کئی میزائل فائر کیے۔

جرمنوں کی اکثریت یوکرین میں بین الاقوامی امن فوج کی تعیناتی کی حامی

روسی صدر پوٹن کے مشیر نکولائی پاتروشیف
روسی صدر پوٹن کے مشیر نکولائی پاتروشیفتصویر: Vitaly Nevar/ITAR-TASS/IMAGO

روسی وزارت دفاع کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یوکرین نے بریانسک کے علاقے میں آج ماسکو کی افواج کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہوئے امریکی ساختہ اے ٹی اے سی ایم ایس طرز کے چھ اور برطانوی ساختہ اسٹارم شیڈو طرز کے بھی اتنے ہی میزائل فائر کیے۔

یوکرین جنگ اور ٹرمپ کی قیادت: امن کی نئی راہیں؟

اس کے علاوہ روس پر حملے کے لیے کم از کم 146 ڈرونز بھی بھیجے گئے، جو روسی وزارت خارجہ کے مطابق تمام کے تمام فضا میں ہی تباہ کر دیے گئے۔

اس بیان میں وزرات دفاع نے کہا کہ یوکرین کی طرف سے ان حملوں کا ماسکو بھرپور جواب دے گا۔ اپنے بیان میں روسی وزارت دفاع نے کہا، ''کییف حکومت کے ان اقدامات کا، جن کی اس کے مغربی اتحادی حمایت کر رہے ہیں، لازمی طور پر ماسکو کی طرف سے بھرپور جواب دیا جائے گا۔‘‘

م م / ک م (روئٹرز، اے ایف پی)

یوکرین کا روس پر امریکی ساختہ میزائلوں سے حملہ