ملا عمر کو گوریلا تربیت دینے والا ہلاک
23 جنوری 2011اتوار کو پاکستانی خفیہ اداروں اور طالبان کے ذرائع نے اس خبر کی تصدیق کردی ہے۔ پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سابق اعلیٰ اہلکار عامرسلطان کو ان کے ایک ساتھی اور پاکستانی نژاد برطانوی صحافی کے ہمراہ گزشتہ سال مارچ میں اغوا کر لیا گیا تھا۔
عامر سلطان کو کرنل امام کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ پاکستانی خفیہ ادارے کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اپنا نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر جرمن خبر رساں ادارے DPA کو بتایا ہے کہ کرنل سلطان کو ہفتے کے دن شمالی وزیرستان کے اہم شہر میرعلی میں ہلاک کیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ سلطان کی فیملی پچاس ملین پاکستانی روپے کے تاوان کا انتظام کرنے میں ناکام ہو گئی تھی۔ پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے ایک مقامی طالبان کمانڈر نے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے، اسے ایک افسوسناک عمل قراردیا ہے۔ تاہم ابھی تک حکومت پاکستان یا سلطان کے گھر والوں نے اس ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے۔
ذرائع ابلاغ کے رپورٹوں کے مطابق عامرسلطان یا کرنل امام آئی ایس آئی کے وہی اعلیٰ اہلکارہیں، جنہوں نے نوے کی دہائی کے وسط میں افغان مجاہدین کی گوریلا ٹریننگ کی تھی تاکہ وہ سوویت حملے کے خلاف مزاحمت کر سکیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ افغانستان میں طالبان تحریک کو تقویت دینے کے لئے انہوں نے مدد فراہم کی تھی۔
عامرسلطان کےاغوا ہونے کے بعد ایسی خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ شمالی وزیرستان کے اعلیٰ کمانڈر سراج الدین حقانی نے ان کو رہائی دلوانے کے لئے اپنا اثرو رسوخ استعمال کیا تھا تاہم وہ اپنی کوششوں میں ناکام ہو گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ عامر سلطان اور ان کے دو ساتھیوں کو صوبہ پنجاب کے طالبان باغیوں نے اغوا کیا تھا۔
عامر سلطان آئی ایس آئی کے سابق اہلکارخالد خواجہ اورصحافی سعید قریشی کے ہمراہ گزشتہ سال مارچ میں شمالی وزیرستان سے اس وقت لاپتہ ہو گئے تھے، جب وہ ایک دستاویزی فلم کی تیاری کے سلسلے میں طالبان باغیوں کے گڑھ پہنچے تھے۔ اگرچہ کامیاب مذاکرات کے بعد سعید قریشی کو رہا کروا لیا گیا تھا تاہم طالبان باغیوں نےخالد خواجہ کو ہلاک کر دیا تھا، ان کی لاش گزشتہ سال تیس اپریل کو میران شاہ سے ملی تھی۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عصمت جبیں