بھارت: مغل تاریخ کو ثانوی درجے کے نصاب سے ہٹانے کا فیصلہ
5 اپریل 2023بھارت میں نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) نے 12ویں جماعت کی تاریخ کی نصابی کتابوں سے مغلیہ سلطنت کے بعض ابواب کو ہٹانے کا فیصلہ کیا، جس پر سیاسی حلقوں کے مختلف گروپوں کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
مودی حکومت نے تاریخی 'مغل گارڈن' کا نام بھی بدل دیا
ریاست اتر پردیش وہ پہلی حکومت ہے جس کا کہنا ہے کہ چونکہ مرکزی حکومت نے نصاب میں مغلیہ تاریخ کو نہ پڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، اس لیے اس نے اس پر اگلے تعلیمی سال سے عمل کرنے کا حکم دیا ہے۔
اورنگ زیب کا مقبرہ بھی ہندو قوم پرستوں کے نشانے پر
مودی حکومت نے نصابی کتاب میں سن 2002 میں ہونے والے گجرات کے مسلم کش فسادات کا حوالہ نکال دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور ہندوؤں کی سخت گیر تنظیم آر ایس ایس پر عائد کی گئی پابندی کے اقتباسات کو بھی نصاب سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔
کیا اورنگ زیب کی اس مسجد کے ساتھ بھی بابری مسجد جیسا سلوک ہو گا؟
سرکردہ وکیل اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے اس پر اپنے رد عمل میں کہا کہ نصاب میں اس چھیڑ چھاڑ سے، ''گاندھی جی کی ہندو مسلم اتحاد کی کوشش، آر ایس ایس پر پابندی، گجرات فسادات کے تمام حوالے اور وہ احتجاجی تحریکیں متاثر ہوں گی جو دور جدید کے بھارت میں سماجی تحریکیں بن چکی ہیں۔''
مغل ہمارے ہیرو کیسے ہو سکتے ہیں؟ یوگی ادتیہ ناتھ
انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا، ''مودی جی کے بھارت سے ہم آہنگ جدید بھارتی تاریخ کا آغاز سن 2014 سے ہونا چاہیے…!''
مودی حکومت کی مغل شہزادے داراشکوہ میں اتنی دلچسپی کیوں؟
واضح رہے کہ 2014 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد ہی مودی کی قیادت میں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی اقتدار میں آئی تھی۔
رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے اس فیصلے پر اپنی تنقید میں چین کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ''ایک طرف مودی حکومت مغلوں کو این سی ای آر ٹی کے نصاب سے مٹا رہی ہے، تو دوسری طرف چین، جس کے ساتھ وزیر اعظم مودی انڈونیشیا میں ہونے والے جی 20 اجلاس کے دوران ہاتھ ملاتے ہوئے کانپ رہے تھے، ہمارے حال کو مٹا رہا ہے۔''
واضح رہے کہ دو روز قبل ہی چین نے بھارت کی شمالی مشرقی ریاست اروناچل پردیش کے گیارہ مقامات کے ناموں کو تبدیل کرنے کا اعلان کیا تھا اور اویسی نے اسی کا حوالہ دیا ہے۔ چین اس بھارتی ریاست کے 90 ہزار مربع کلومیٹر زمین پر اپنا دعویٰ کرتا ہے، جبکہ بھارت اس کو اپنا ٹوٹ حصہ مانتا ہے۔
بورڈ کی وضاحت
ادھر این سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹر دنیش پرساد سکلانی نے اس بات کی تردید کی ہے کہ مغل تاریخ پر کتابوں کے مختلف ابواب کو ہٹا دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس کووڈ انیس کی وجہ سے طلباء پر دباؤ زیادہ تھا اس لیے کچھ ابواب ہٹا دیے گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ سیکشن 2 میں سلطنتوں کے تحت مغلوں کی تاریخ پڑھائی جا رہی ہے اور 12ویں ''جماعت کی کتاب میں مغلوں کی تاریخ کے دو باب تھے، جن میں سے تھیم نو کو گزشتہ سال ہٹا دیا گیا تھا، جبکہ تھیم آٹھ اب بھی موجود ہے اور طلباء کو پڑھایا بھی جا رہا ہے۔''