نوے فیصد شامی باشندے سطح غربت سے نیچے، اقوام متحدہ
30 جون 2023نیو یارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق شام میں 12 سال سے جاری خانہ جنگی کے پس منظر میں عالمی ادارے کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی سرگرمیوں کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے بتایا کہ مشرق وسطیٰ کی اس ریاست میں 90 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے رہتے ہوئے زندگی گزارنے پر مجبور ہے اور ان حالات میں فوری بہتری کی امید بھی بہت کم ہے۔
قریب ساڑھے پانچ بلین ڈالر کی امداد کی اپیل
مارٹن گریفتھس نے کہا کہ یہی نہیں بلکہ مالی وسائل کی دستیابی میں کمی کے باعث ان شامی باشندوں میں سے کئی ملین کو ان اشیائے خوراک کی فراہمی میں کمی کا بھی سامنا ہے، جو ان کو بین الاقوامی امدادی اداروں کی طرف سے مہیا کی جاتی ہیں۔
ہزارہا لاپتہ شامیوں کا کھوج لگانے پر اقوام متحدہ میں اتفاق
’شام کے تمام اضلاع میں ہنگامی صورتحال پیدا ہو چکی ہے‘
گریفتھس نے بتایا کہ اقوام متحدہ نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کے لیے جو سب سے بڑی اپیل کی، اس کی مالیت 5.4 بلین ڈالر بنتی تھی اور وہ جنگ زدہ اور شدید محرومی کے شکار شامی باشندوں کی مد دکے لیے کی گئی تھی۔ تاہم افسوس کی بات یہ ہے کہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے عالمی ادارے کو ان رقوم کا صرف 12 فیصد حصہ ہی مہیا کیا گیا۔
امدادی خوراک کی فراہمی میں 40 فیصد کمی
اقوام متحدہ کے ہیومینیٹیرین ریلیف کے سربراہ کے مطابق ان کے ادارے کی طرف سے ہفتہ یکم جولائی سے کئی ملین شامی شہریوں کو ہنگامی طور پر مہیا کردہ امدادی خوراک میں 40 فیصد تک کی کمی کی جا سکتی ہے۔
شام میں لاوارث بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد
عرب لیگ کا اہم اجلاس، صدر زیلنسکی اور بشار الاسد بھی شریک
انہوں نے ان تفصیلات سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک سے یہ اپیل بھی کی کہ سکیورٹی کونسل ان کے ادارے کو یہ اجازت دے کہ وہ ترکی سے شام کے شمال مغرب میں واقع ان علاقوں میں بھی آئندہ امدادی اشیائے خوراک مہیا کرتی رہے، جو شامی باغیوں کے قبضے میں ہیں۔
شام کا ’ماضی، حال اور مستقبل عربیت‘سے جڑا ہے، بشار الاسد
گریفتھس نے کہا کہ اس بارے میں سلامتی کونسل کے ارکان کی طرف سے دی گئی گزشتہ اجازت کی مدت میں بلاتاخیر توسیع اس لیے بھی لازمی ہے کہ اس مشن کے لیے موجودہ اجازت کی مدت 10 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔
شامی خانہ جنگی کی ہلاکت خیزی
شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف عوامی مظاہروں کے ساتھ شروع ہو کر باقاعدہ خانہ جنگی بن جانے والا تنازعہ اب اپنے 13 ویں سال میں ہے۔
امریکہ شام کی عرب لیگ میں دوبارہ شمولیت پر ناراض
اس خانہ جنگی کے نتیجے میں اب تک نہ صرف تقریباﹰ نصف ملین انسان ہلاک ہو چکے ہیں بلکہ جنگ سے پہلے اس ملک کی 23 ملین کی آبادی میں سے نصف اب تک بے گھر ہو کر داخلی طور پر، ہمسایہ ریاستوں میں یا پھر کئی یورپی ممالک میں پناہ گزین ہو چکی ہے۔
م م/ا ب ا (اے پی، اے ایف پی)