نیوزی لینڈ، کان کنوں کی امداد میں پیش رفت نہیں ہوئی
21 نومبر 2010مقامی حکام کے مطابق زیرزمین متاثرہ کان میں زہریلی گیس کی موجودگی کے باعث وہاں امدادی کارکنان کو بھیجنا خطرے سے خالی نہیں۔ پولیس سپریٹنڈنٹ گیری نولیس کے مطابق : ’’اگر ہم کان کنوں کی تلاش کے لئے امدادی کارکنوں کو زیرزمین بھیجتے ہیں، تو مزید انسانی جانوں کا زیاں ہو سکتا ہے، جس کے لئے میں تیار نہیں ہوں۔‘‘
گیری نولیس نے یہ بات دھماکے کے بعد لاپتہ ہو جانے والے کان کنوں کے خاندانوں سے ملاقات کے بعد اپنی ایک نیوز کانفرنس میں کہی۔ ہفتے کی رات ان کان کنوں کی سلامتی کے لئے خصوصی دعائیہ تقریب بھی منعقد کی گئی، جس کے بعد متعدد متاثرہ خاندانوں کی طرف سے جذباتی مناظر بھی دیکھے گئے۔ متاثرہ کان میں پھنس جانے والے کان کنوں کے متعدد رشتے دار اس موقع پر اشک بار بھی دکھائی دئے۔
گیری نولیس نے اپنی نیوزکانفرنس میں کہا کہ وہ ابھی نامید نہیں ہوئے اور ان کی توجہ اب بھی امدادی آپریشن پر ہی مرکوز ہے۔
اس موقع پر گرے ماؤتھ نامی علاقے میں قائم ایک مرکزی چرچ کی طرف سے اپیل بھی کی گئی کہ عوام کان کنوں کی سلامتی کے لئے پر امید رہیں تاہم یہ بھی کہا گیا کہ کسی طرح کی بری خبر کے لئے بھی تیار رہنا چاہئے۔
جمعے کے روز نیوزی لینڈ کے جنوبی جزیرے گرے ماؤتھ سے 50 کلومیٹر دور واقع پائک دریا کی کوئلے کی کان میں دھماکے کے نتیجے میں وہاں 29 افراد پھنس گئے تھے، جن سے اب تک کسی بھی طرح کا رابطہ ممکن نہیں ہو پایا ہے اور اب تک یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ آیا یہ کان کن زندہ بھی ہیں یا ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس دھماکے کے بعد اس کان میں کام کرنے والے دو مزدور جان بچا کر باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ان افراد کے مطابق ان کے پیچھے تین دیگر کان کن بھی باہر نکلنے کے لئے دوڑے تھے، تاہم وہ باہر نہ نکل پائے۔
پائک دریا کوئلے کی کان کے چیف ایگزیکٹو پیٹر وائٹال نے اتوار کے روز اپنی ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ کان کے اندر درجہ حرارت میں تبدیلی سے واضح ہےکہ زیرزمین کوئی سرگرمی ہو رہی ہے، تاہم یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ کان کنوں کی کسی تگ و دو کا نتیجہ ہے یا کچھ اور۔
انہوں نے بتایا کہ 16 امدادی کارکن مکمل طور پر تیار بیٹھے ہیں تاہم ابھی زیرزمین زہریلی گیس کی موجودگی کے باعث کان میں نہیں بھیجا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جانچ سے واضح ہےکہ اس کان میں زہریلی گیس کی شدت میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امتیاز احمد