وینزویلا نے پاناما سے سفارتی تعلقات توڑ لیے
6 مارچ 2014پاناما نے کاراکس میں مظاہروں کی بنیاد پر شمالی اور لاطینی امریکی ملکوں کی تنظیم او اے ایس (OAS) کا ایک اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی۔ پاناما سٹی کے حکام نے واشنگٹن میں قائم اس تنظیم سے کہا تھا کہ وینزویلا میں جاری بحران کے حل کے لیے جمعرات کو ایک اجلاس بلایا جائے۔ اس نے وینزویلا کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے اس تنظیم کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان مشاورت کی تجویز پیش کی تھی۔
وینزویلا کے صدر نکولاس مادُورو نے اسی بنیاد پر پاناما کےساتھ تعلقات توڑنے کا اعلان کیا۔ پاناما کے صدر ریکارڈو مارٹینیلی نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ وینزویلا کا یہ اقدام حیرت انگیز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاناما تو محض اپنے برادر ملک میں امن اور جمہوریت کا استحکام چاہتا ہے۔ انہوں نے مادُورو کے الزامات کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے ردّ کر دیا۔
بدھ کو مرحوم صدر اوگو چاویز کی پہلی برسی کی ایک تقریب سے خطاب میں وینزویلا کے صدر نکولاس مادُورو نے کہا کہ انہوں نے وسطی امریکی ملک پاناما کے ساتھ ہر طرح کے تجارتی اور اقتصادی تعلقات منجمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مادُورو کا کہنا تھا: ’’او اے ایس میں پاناما کے سفیر کی کھلی سازش کے ردِ عمل میں، میں نے پاناما کے ساتھ سیاسی اور سفارتی تعلقات توڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’کوئی بھی ہمارے وطن کے خلاف بے خوف ہو کر مداخلت کی سازش نہیں کرے گا۔ بس اب بہت ہو گیا۔‘‘
اس تقریب میں کیوبا صدر راؤل کاسترو، نکاراگوا کے صدر ڈانیئل اورٹیگا اور بولیویا کے صدر ایوو مورالیس بھی شریک تھے۔
وینزویلا میں چار فروری سے شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں کم از کم 18 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مادُورو کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں کا منصوبہ فاشسٹوں نے ان کی حکومت گرانے کے لیے امریکی پشت پناہی میں بنایا ہے۔
مادُورو نے گزشتہ ماہ تین امریکی سفارت کاروں کو بھی ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے ردِ عمل میں امریکا نے بھی وینزویلا کے تین سفارت کو ملک چھوڑنے کے لیے کہہ دیا تھا۔
خیال رہے کہ بدھ کو چاویز کی برسی کے موقع پر وینزویلا میں مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ مرکزی تقریب کی قیادت صدر نکولاس مادُورو نے کی۔ بدھ کو شام چار بج کر 25 منٹ پر چاویز کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے توپوں کی سلامی دی گئی۔