ٹیسٹ رینکنگ میں انگلینڈ نے بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا
15 اگست 2011انگلینڈ کے 710 رنز کے پہاڑ جیسے ہدف کے تعاقب میں بھارتی ٹیم مکمل طور پر بے بس دکھائی دی۔ بھارت کے تمام ہی بلے باز ہفتہ کوکھیل کے چوتھے روز 244 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ سب سے زیادہ 74 رنز کپتان وریندر سنگھ دھونی نے بنائے۔ سچن تندولکر 40 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے جبکہ پراوین کمار نے بھی اختتامی لمحات میں تیز بیٹنگ کرتے ہوئے 40 رنز بنائے۔ انگلینڈ کی جانب سے جیمز اینڈرسن کامیاب بالر رہے جنہوں نے 4 وکٹیں حاصل کیں۔
میچ کے اصل ہیرو انگلش بلے باز الیئسٹر کوک رہے، جو 294 رنز کی اننگ کھیل کر ٹرپل سینچری تو نہ بناسکے مگر مجموعی طور پر اپنی ٹیم کی کارکردگی سے بہت خوش دکھائی دیے۔ اس اوپننگ بلے باز ہی نے انگلینڈ کی اس ریکارڈ ساز جیت کی بنیاد رکھی تھی۔
برمنگھم ٹیسٹ میچ دونوں ٹیموں کے درمیان جاری سیریز کا تیسرا مقابلہ تھا۔ اس سے قبل کے دونوں میچ بھی انگلینڈ نے جیتے۔ 10 اگست سے شروع ہونے والے اس میچ میں بھارتی ٹیم پہلی اننگز میں 224 رنز کے معمولی مجموعے پر ڈھیر ہوگئی تھی۔ جواب میں انگلش ٹیم نے بھارت کی قدرے کمزور باؤلنگ لائن کے خلاف محض 7 وکٹوں کے نقصان پر اپنی تاریخ کے سب سے زیادہ 710 رنز بنا ڈالے۔ کوک کے 294 رنز کے علاوہ ای این مورگن 104، اینڈریو سٹراؤس 87، کیون پیٹرسن 63 اور ٹم بریسنن 53 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔ بھارت کو ظہیر خان اور ہربھجن سنگھ کی کمی شدت سے محسوس ہوئی۔
اس کے بعد جب بھارت نے جمعہ کو اپنی دوسری اننگز کا آغاز کیا تو ان کی شکست کے آثار اس وقت ہی نظر آنا شروع ہوگئے جبکہ افتتاحی بلے باز وریندر سہواگ تین کے مجموعی سکور پر اپنی وکٹ دے بیٹھے۔ مایوس بھارتی ٹیم نے ہفتہ کو جب کھیل کا پھر آغاز کیا تو مزید تین وکٹیں فوری طور پر گر گئیں۔ گمبھیر 14، ڈریوڈ 18 اور لکشمن 2 رنز پر ڈھیر ہوئے۔ تینوں جیمز اینڈرسن کا شکار بنے۔ اس کے بعد آنے والے بھی معمولی مزاحمت ہی کرسکے اور چائے کے وقفے سے پہلے ہی تمام ٹیم آؤٹ ہوگئی۔
اس جیت نے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کو بھی متاثر کیا۔ ایک بیان میں کیمرون کا کہنا تھا، ’’ تمام قوم کو اس دستے پر فخر ہونا چاہیے، جس نے عالمی نمبر ایک ٹیم کو شکست دی۔‘
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عدنان اسحاق