پاکستان نے امریکی مدد سے چلنے والے ریڈیو کو بند کر دیا
20 جنوری 2018پاکستان کی وزارت داخلہ نے جمعہ انیس جنوری کو اسلام آباد میں مشال ریڈیو کو اپنی پشتو نشریات فوری طور پر بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ ریڈیو امریکی مالی مدد سے چلنے والے ریڈیو فری یورپ سے منسلک تھا۔ وزارت داخلہ کے حکام نے مشال ریڈیو کے ڈائریکٹر کو نشریات بند کرنے کا احکامات دیے۔
’اسلامک اسٹیٹ‘ کا صدائے خلافت ریڈیو تباہ
طالبان پر قابو پانے کے لیے ’ریڈیو پروگراموں کا ہتھیار‘
مولانا ریڈیو کی پاکستان کو دھمکی
ریڈیو خلافت: پاکستان، افغانستان میں داعش کا نشریاتی ہتھیار
پاکستانی وزارت داخلہ نے مشال ریڈیو کی نشریات بند کرنے کا فیصلہ فوج کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلیجنس (ISI) کی سفارش پر کیا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق مشال ریڈیو اپنی نشریات میں پاکستان کو ’دہشت گردی کا گڑھ‘ قرار دینے کے ساتھ ساتھ اس ملک کو دہشت گردوں کے لیے محفوظ ٹھکانا بھی قرار دیتا تھا۔ اس کے علاوہ مبینہ طور پر اس آن لائن ریڈیو کی نشریات میں بعض مرتبہ پاکستان کو ایک ناکام ریاست کے طور پر بھی پیش کیا گیا۔ حکام کے مطابق یہ نشریات غیرملکی خفیہ اداروں کے جارحانہ پراپیگنڈے کی عکاس تھیں۔
ریڈیو فری یورپ کے انتظامی ادارے کے سربراہ تھوماس کینٹ نے اپنے ادارے کی ویب سائٹ پر حکومت پاکستان کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مشال ریڈیو کی نشریات کی بحالی کے لیے اسلام آباد حکام کے ساتھ رابطہ کر کے مزید معلومات حاصل کرنے کا عندیہ بھی دیا۔
تھوماس کینٹ کے مطابق ریڈیو فری یورپ ایک آزاد نشریاتی ادارہ ہے اور اس کا کسی خفیہ ایجنسی یا ادارے سے کوئی رابطہ یا تعلق نہیں ہے۔ تاہم یہ الگ بات ہے کہ اس کی مالی امداد امریکی کانگریس کے خصوصی بجٹ سے کی جاتی ہے۔ یہ نشریاتی ادارہ یورپی ملک چیک جمہوریہ کے دارالحکومت پراگ میں قائم ہے۔
ریڈیو مشال کی پشتو نشریات جنوری سن 2010 میں شروع کی گئیں تھیں۔ اُس وقت اس کی نشریات کا مقصد انتہا پسند جہادیوں کے غیرقانونی ریڈیو سے نشر کیے جانے والے پراپیگنڈے کی نفی کرنا تھا۔ تب اسلام پسند جہادیوں نے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقوں میں کئی غیرقانونی ایف ایم ریڈیو اسٹیشن قائم کر رکھے تھے۔
یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں پاکستانی حکومت نے کئی بین الاقوامی غیر سرکاری اداروں کو اپنے دفاتر اور پروگرام بند کرنے کی احکامات بھی جاری کیے تھے۔ ان میں ایکشن ایڈ، سیو دی چلڈرن اور اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن جیسے معروف امدادی ادارے بھی شامل ہیں۔ ان کے غیر ملکی عملے کو پاکستان چھوڑ دینے کے احکامات بھی جاری کیے گئے تھے۔