1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

12 فروری 2011

پاکستان میں سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے قتل کےکیس کی سماعت کرنے والی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/10GCE
تصویر: AP

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج چوہدری نثار علی خان نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے پیش کی گئی چارج شیٹ اور گواہوں کے بیانات سننے کے بعد جنرل مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں انیس فروری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

ہفتے کے روز سماعت کے دوران انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ اور وزارت داخلہ میں قائم کرائسز مینیجمنٹ سیل کے سابق سربراہ بریگیڈئر (ر) جاوید اقبال چیمہ نے عدالت میں اپنے بیانات قلمبند کروائے۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق بریگیڈئیر اعجاز شاہ نے اپنے بیان میں انکشاف کیا ہے کہ سابق صدر جنرل مشرف کو بے نظیر قتل کی سازش کا پہلے سے علم تھا ۔انہوں نے کہا کہ ستائیس دسمبر کو جب بینظیر بھٹو کو قتل کیا گیا تو وہ اس کے فوری بعد جنرل مشرف کی سربراہی میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں بھی شریک تھے جس میں فیصلہ کیا گیا کہ بریگیڈیئر جاوید چیمہ کو حکومتی ترجمان بنا کر ایک پریس کانفرنس میں بینظیرکے قتل کا اعلان کیا جائے۔ اس موقع پر بریگیڈئیر جاوید اقبال چیمہ نے اپنے بیان میں کہا کہ انہیں بینظیر کے قتل کے بعد پریس کانفرنس میں بیت اللہ محسود اور ایک مولوی کے درمیان گفتگو کی آڈیو ٹیپ پیش کرنے کا حکم جنرل مشرف نے دیا تھا۔

Benazir Bhutto
بینظیر بھٹو کا قتل 27 دسمبر 2007 کو ہوا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

جنرل(ر)پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے پر ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے وزیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ

'' عدالت نے جو وارنٹ جاری کیے ہیں اس سلسلے میں حکومت ہر طرح کے تعاون کے لئے تیار ہے اور اگر جنرل مشرف کی گرفتاری کے لئے انٹرپول سے رابطہ کرنے کا کہا گیا تو حکومت عدالتی حکم کی تعمیل کرے گی۔''

ادھر ملک کے مختلف حلقوں میں جنرل مشرف کی وارنٹ گرفتار ی کو بینظیر قتل کیس کی تحقیقات میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق اب جنرل مشرف کو خود یا اپنے وکیل کے ذریعے عدالت کے رو برو پیش ہونا پڑے گا اور اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو پھر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ایف آئی اے کو انٹرپول سے ریڈ وارنٹ حاصل کر کے جنرل مشرف کو بیرون ملک سے گرفتار کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔

دوسری جانب جنرل مشرف کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہیں محض سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جنرل مشرف کے مشیر بیرسٹر محمد علی سیف کے مطابق عدالت کے سامنے جو تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی اور استغاثہ نے جوطریقہ اختیار کیا اس میں بہت سے قانونی سقم موجود ہیں۔ بیرسٹر سیف کے مطابق جنرل مشرف فی الحال وطن واپس نہیں آئیں گے۔ البتہ جب وہ وطن واپس آئے اپنے اوپر مختلف عدالتوں میں قائم مقدمات کا سامنا کریں گے۔

Pakistan Benazir Bhutto ermordet in Rawalpindi Mutmaßlicher Bhutto-Attentäter
بینظیر بھٹو کا قتل راولپنڈی میں اُس وقت ہوا جب وہ ایک ریلی سے خطاب کر رہی تھیںتصویر: picture-alliance/ dpa

اس سے قبل جنرل مشرف مختلف بیانات اور انٹرویو میں بینظیر بھٹو قتل کیس میں ملوث ہونے سے انکار کے ساتھ ساتھ یہ بھی واضح کر چکے ہیں کہ وہ اس مقدمے کے سلسلے میں کسی بھی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہونگے۔ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر خالد قریشی کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی ٹیم نے گزشتہ پیر کو عدالت میں جو عبوری چالان پیش کیا تھا اس میں جنرل مشرف کو بینظیر قتل سازش میں ملوث قرار دے کر ان کا نام ملزمان کی فہرست میں شامل کیاگیا تھا۔

دریں اثناء پیپلز پارٹی کی قیادت کو اپنی جماعت کے اندر سے اور عوام، ذرائع ابلاغ اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تین سال گزر جانے کے باوجود بےنظیر کے قاتلوں کا تعین نہ کرنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ مبصرین کے مطابق اسی دباؤ کی بنیاد پر پیپلز پارٹی حکومت اب بینظیر کے قاتلوں کی گرفتاری میں متحرک نظر آ رہی ہے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ آئندہ انتخابات میں بھی بینظیر بھٹو کے قاتلوں کی گرفتاری ان کے لئے ایک اہم سوالیہ نشان ہو گی۔

رپورٹ: شکور رحیم،اسلام آباد

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں