1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت نے اپنے دفاعی بجٹ میں اتنا بڑا اضافہ کیوں کیا ہے؟

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
2 فروری 2023

مودی حکومت نے مزید جنگی طیارے، جہاز اور ہتھیار خریدنے کے لیے اپنے دفاعی بجٹ میں 13 فیصد کے اضافے کا اعلان کیا ہے۔ آئندہ برس کے دفاعی بجٹ کے لیے تقریبا ًچھ کھرب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4N0Ur
Indien Neu Delhi | Brahmos Raketen
تصویر: Partha Sarkar/Xinhua/IMAGO

بھارت نے جو نیا قومی بجٹ پیش کیا ہے اس میں محکمہ دفاع کے لیے تقریباً 73 ارب ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے۔ چین کے ساتھ کشیدگی کے سبب بھارت نے اس بار اپنے دفاعی بجٹ میں 13 فیصد کا اضافہ کیا، جو ایک غیر معمولی اضافہ ہے۔

کیا خود انحصاری کی کوشش نے بھارتی دفاع کو خطرے میں ڈال دیا ہے؟

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے آئندہ برس کے دفاعی اخراجات کے لیے تقریباً پونے دو کھرب روپے کی اضافی رقم مختص کی ہے۔ اس سے نئے ہتھیار خریدنے سمیت جنگی طیاروں اور بحری جہازوں میں اضافے کے ساتھ ہی دیگر عسکری ساز و سامان خریدنے کا منصوبہ ہے۔

روس اور بھارت کے مابین مشترکہ ہتھیارسازی پر بات چیت

انہوں نے کہا کہ مجموعی رقم میں سے 2.77 کھرب روپے  فوجی عملے کی تنخواہوں اور مراعات کے لیے وقف کی جائے گی جبکہ 1.38 ٹریلین روپے ریٹائرڈ فوجیوں کی پنشن پر اور باقی کی تمام رقم دفاعی ساز و سامان کے لیے مختص کی گئی ہے۔

بھارتی فضائیہ: خواتین کو جنگی طیارے اڑانے کی مستقل اجازت مل گئی

حکومت نے آئندہ برس کے دفاعی بجٹ کے ساتھ ہی رواں برس کے بجٹ میں بھی تقریبا ًپچاس کھرب روپے کا اضافہ کیا ہے۔ رواں برس 31 مارچ کو ختم ہو گا، جس کے لیے پہلے کا دفاعی بجٹ پانچ اعشاریہ 25 کھرب تھا، جسے اب 5.85 ٹریلین کر دیا گیا ہے۔

بھارتی افواج میں اصلاحات کی اشد ضرورت

چین کے ساتھ کشیدگی

گزشتہ چند برسوں کے دوران مودی حکومت نے بھارتی فوج کو جدید بنانے کے لیے اخراجات میں زبردست اضافہ کیا ہے۔ بھارت کا چین اور پاکستان کے ساتھ دیرینہ سرحدی تنازعہ ہے اور اس کی وجہ سے سرحد پر کشیدگی رہتی ہے اور اس کے بیشتر فوجی سرحدوں پر تعینات ہیں۔ ان فورسز کو مسلسل سپلائی فراہم کرنے پر بھی کافی خرچ آتا ہے۔

Indien Neu Delhi | Brahmos Raketen
تخمینوں کے مطابق بھارت کے دفاعی بجٹ اس کی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً دو فیصد ہے۔ لیکن پھر بھی یہ چین کے سن 2022 کے لیے مختص کردہ 230 ارب ڈالر کے دفاعی بجٹ سے کم ہےتصویر: Prakash Sningh/AFP/Getty Images

نئی دہلی میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے وابستہ دفاعی امور کے ماہر لکشمن بہیرا کا کہنا ہے کہ فوج کی تجدید کاری کی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے دفاعی بجٹ میں یہ اضافہ ''مناسب تو ہے، تاہم کافی نہیں ہے۔''

ان کا کہنا تھا، ''حکومت نے انتخابات سے پہلے کے بجٹ میں دیگر ترجیحات کو متوازن رکھتے ہوئے دفاعی افواج کے لیے معقول فنڈز مختص کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم متنازع سرحدوں پر چین کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر بھارت کو مزید فنڈز کی ضرورت ہے۔''

تخمینوں کے مطابق بھارت کے دفاعی بجٹ اس کی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً دو فیصد ہے۔ لیکن پھر بھی یہ چین کے سن 2022 کے لیے مختص کردہ 230 ارب ڈالر کے دفاعی بجٹ سے کم ہے۔ مودی حکومت چین کو بھارت اور جاپان سمیت پڑوسیوں کے لیے خطرے کے طور پر دیکھتی ہے۔

بھارت کے تازہ ترین بجٹ دستاویز سے معلوم پڑتا ہے کہ مودی حکومت بحری بیڑے کی تعمیر کے لیے تقریباً تین ارب ڈالر  کے ساتھ ہی مزید طیاروں سمیت فضائیہ کی خریداری کے لیے سات ارب ڈالر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

 لکشمن بہیرا کے مطابق گرچہ دفاعی بجٹ کے لیے مختص رقم فوجی افسران کی توقعات سے کم ہے، تاہم اس میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے کیونکہ دو برس تک کورونا سے متاثر رہنے کے بعد اب بھارتی معیشت میں کافی بہتری آ رہی ہے۔

بھارت اور چین کے درمیان 3,500 کلومیٹر کی طویل سرحد ہے جو سن 1950 کی دہائی سے ہی متنازعہ ہے۔ فریقین کے درمیان اس پر سن 1962 میں جنگ بھی ہو چکی ہے۔

سن 2020 میں مغربی ہمالیہ کے خطہ لداخ کی گلوان وادی میں جب دونوں فوجوں کے درمیان تصادم ہوا تھا، تو اس میں بھارت کے 20  اور چین کے بھی کم از کم چار فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ 

لداخ میں بھارتی فوج کی بھاری تعیناتی، لوگوں میں پریشانی