چینی ایئرلائن کا مسافر بردار طیارہ گِر کر تباہ
21 مارچ 2022ایئرلائن نے متاثرہ افراد کے جانی نقصان پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے تاہم ہلاک یا زخمی ہونے والے افراد کی حتمی تعداد نہیں بتائی گئی۔
چینی صدر شی جن پنگ نے حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں سوار افراد کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
حادثے کا شکار ہونے والی پرواز ایم یو 5735 بوئنگ طیارہ 737-800 تھا جو چھ سال پرانا تھا۔ چینی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ طیارہ صوبہ یُونان سے اُڑا تھا اور مشرقی ساحلی علاقے کے صنعتی مرکز گوانگ ژو کی طرف محو پرواز تھا۔ اس طیارے کا کنٹرول ٹاور کے ساتھ رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔
چینی صدر کا اظہار افسوس
چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ وہ اس حادثے سے ''صدمے‘‘ میں ہیں۔ انہوں نے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی سے کہا کہ ''جلد سے جلد حادثے کی وجہ‘‘ کا پتہ لگانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جانی چاہیے۔
چائنا ایسٹرن نے جہاز میں سوار افراد کے رشتہ داروں کے لیے ہاٹ لائن نمبر جاری کردیا ہے۔
طیارہ ساز کمپنی بوئنگ نے کہا کہ وہ حادثے کی ابتدائی اطلاعات سے آگاہ ہے اور ''مزید معلومات اکٹھا کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘‘
چین کا مؤثر ایئر سیفٹی ریکارڈ
گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران چین کی ایئرلائن صنعت کا حفاظتی ریکارڈ دنیا میں مؤثر ترین خیال کیا جاتا ہے۔
اس ملک کے کسی بھی طیارے کا آخری مرتبہ حادثہ اگست سن 2010ء میں پیش آیا تھا، جس میں ہنان ایئرلائن کے ایک مسافر بردار طیارے میں سوار 96 میں سے 44 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
سن 1994ء میں چائنا نارتھ ویسٹ ایئرلائن کا ایک طیارہ شیان میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔ اس حادثے میں 160 افراد کی موت ہوئی تھی۔ چائنا ایسٹرن چین کی تین بڑی ایئرلائنز میں سے ایک ہے۔
ع آ / ا ب ا (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)