ڈولفن اور وہیل مچھلیوں کے شکار کا ’ظالمانہ‘ تہوار
15 ستمبر 2021ڈنمارک کے ماتحت خودمختار فیرو جزائر پر وہیل مچھلیوں کو مارنے کے امسالہ تہوار میں سینکڑوں ڈولفنز کی اموات کے سبب ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ ڈنمارک کے میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق رواں برس 1428 ڈولفن مچھلیوں کا شکار کرتے ہوئے انہیں قتل کیا گیا۔
شمالی بحر اوقیانوس کے چھوٹے سے جزیروں پر گزشتہ چار سو سالوں سے 'گرنڈاڈراپ‘ نامی مچھلیوں کے شکار کا تہوار منایا جاتا ہے۔ تاہم رواں برس کے تہوار میں ہلاک کیے گئے سمندری جانوروں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے جزائر کی ساکھ کو کافی نقصان پہنچا ہے۔
سی شیفرڈ نامی ماحولیاتی تحفظ کی تنظیم نے فیس بک پر پوسٹ کی گئی ایک طویل دورانیے کی ویڈیو میں وائٹ سائیڈڈ ڈولفنز کو ہلاک کرتے ہوئے دکھایا اور بتایا کہ فیرو جزائر پر اس ممالیہ جانور کے سب سے بڑے گروپ کو ایک ہی وقت میں ہلاک کر دیا گیا۔
سوئٹزرلینڈ میں واقع سمندری حیات کے تحفظ کی ایک اور تنظیم اوشن کیئر نے بھی اس عمل پر شدید تنقید کی ہے۔ سوئس تنظیم کے مطابق اس تہوار میں حد عبور کر دی گئی اور اس مرتبہ شکار کرنے کا ایک نیا زاویہ دیکھا گیا۔
بڑی تعداد میں ڈولفنز کا قتل
فیرو جزائر پر عام طور پر ہر سال ایک ہزار تک سمندری ممالیہ کا شکار کیا جاتا ہے۔ پچھلے سال یہاں محض 35 وائٹ سائیڈڈ ڈولفنز کو ہلاک کیا گیا تھا۔
اس سال وہیل اور ڈولفن کے شکار کے تہوار میں شریک ہونے والے بہت سارے مقامی افراد نے اس قتل و غارت سے فاصلہ اختیار کر لیا اور ڈولفن کے شکار کو ضرورت سے زیادہ قرار دیا۔ تاہم اس جزیرے کے ماہی گیری کے وزیر جیکب ویسٹر گارڈ نے مقامی ریڈیو کو بتایا کہ ڈولفن کا شکار ضوابط کے تحت کیا گیا ہے۔
وہیل مچھلیوں کا شکار
شکار کے دوران عام طور پر ڈولفن کی بجائے وہیل مچھلیاں شکاریوں کے نشانے پر ہوتی ہیں۔ ان مچھلیوں کو پہلے کم پانیوں تک لایا جاتا ہے، جہاں پھر انہیں چاقووں سے کاٹا جاتا ہے۔ شکار کے اس عمل کو مقامی قوانین کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ وہیل مچھلیوں سے ملنے والی چربی اور گوشت کو کمیونٹی کے درمیان تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس تہوار میں شکار کی جانے والی پائلٹ وہیل مچھلیاں اور وائٹ سائیڈڈ ڈولفنز، دونوں ہی کو ناپید ہونے کے خطرات لاحق نہیں ہیں۔
ع آ / ا ا (ڈی پی اے، اے پی)