1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈینگی کی وبا، نئی دہلی کے ہسپتال بھرے ہوئے

عصمت جبیں21 اکتوبر 2013

بخار، پسینہ اور پورے جسم میں شدید درد، یہ بھارت میں ہر سال نظر آنے والی بیماری ہے جو ایک باقاعدہ وبا ہے۔ ڈینگی بخار مچھروں سے پھیلنے والی وہ بیماری ہے جس کے خلاف ابھی تک کوئی ویکسینیشن تیار نہیں کی جا سکی ہے۔

https://p.dw.com/p/1A3Jq
تصویر: picture-alliance/dpa

ہر سال مون سون کے موسم میں جب یہ بیماری پھیلتی ہے تو بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے شہریوں میں خاص طور پر خوف پھیل جاتا ہے۔ گرمیوں کی شدت کم ہوتے ہی جب بارشیں شروع ہوتی ہیں، تو نئی دہلی کے ہسپتالوں کے وارڈ ڈینگی کے مریضوں سے بھر جاتے ہیں۔

تب ہر سال شہر میں جگہ جگہ ڈینگی بخار کے واقعات اور ان کی وجہ سے انسانی اموات کا ذکر سننے کو ملتا ہے۔

Aedes Mücke Überträger des Dengue Fiebers Gelbfiebermücke
نئی دہلی میں ڈینگی بخار کی وبا کے حوالے سے سن 2010 سب سے برا سال رہا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

شہری انتظامیہ کے مطابق اس سال کے دوران اکتوبر کے پہلے تین ہفتے مکمل ہونے تک ڈینگی کے مریضوں کی مجموعی تعداد صرف ساڑھے تین ہزار رہی تھی، جن میں سے صرف پانچ مریض اس بیماری کے ہاتھوں انتقال کر گئے تھے۔

اس سال ڈینگی وائرس کا شکار ہونے والا ایک مریض ایک فیکٹری میں کام کرنے والا محمد اول بھی ہے۔ اس کی والدہ مہرالنسا کے مطابق وہ پہلے اسے لے کر ایک سرکاری ہسپتال گئی تھیں۔ لیکن وہ ہسپتال تو پہلے ہی ڈینگی کے مریضوں سے بھرا ہوا تھا۔ کسی بھی وارڈ میں کوئی ایک بستر بھی خالی نہیں تھا۔

نئی دہلی کے مشرقی حصے میں اپنے ایک کمرے کے کچے گھر میں بیٹھے ہوئے مہرالنسا نے بتایا کہ اب وہ اپنے بیٹے کا علاج گھر پر کر رہی ہیں اور اسے ادویات کے طور پر ملٹی وٹامن اور پیراسیٹامول کی گولیاں دیتی ہیں۔

محمد اول یہ دوائی استعمال کرنے سے پہلے اور بعد میں بھی زمین پر بچھی چادر پر دو تکیے لے کر لیٹا رہتا ہے۔ اول اور مہرالنسا کے گھر میں کوئی میٹرس نہیں ہے۔

Dengue-Fieber - Mücke
نئی دہلی کی علاقائی حکومت نے اس سال ڈینگی وائرس کے حملے کے واقعات میں اضافے کا سبب مون سون کے معمول سے طویل موسم کو قرار دیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

نئی دہلی میں ڈینگی بخار کی وبا کے حوالے سے سن 2010 سب سے برا سال رہا تھا۔ اب ایسے اشارے بھی ملنا شروع ہو گئے ہیں کہ 2013ء شاید اپنے اختتام تک اتنا ہی برا سال ثابت ہو جتنا کہ 2010ء ثابت ہوا تھا۔

صحت عامہ کے شعبے کے ماہرین اس کی ایک مثال دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ نئی دہلی کا سب سے بڑا پبلک ہسپتال ہندو راؤ ہسپتال ہے۔ اس عوامی ہسپتال نے اکتوبر کے شروع میں اعلان کر دیا تھا کہ وہاں پہلے سے طے شدہ معمول کے تمام آپریشن ملتوی کیے جا رہے ہیں، تاکہ ڈینگی بخار کے زیادہ سے زیادہ مریضوں کو جگہ مہیا کی جا سکے۔

نئی دہلی کی علاقائی حکومت نے اس سال ڈینگی وائرس کے حملے کے واقعات میں اضافے کا سبب مون سون کے معمول سے طویل موسم کو قرار دیا ہے۔

نئی دہلی میں ہیلتھ سروسز کے ایڈیشنل ڈائریکٹر چرن سنگھ کا کہنا ہے کہ حکومت نے ہسپتالوں میں اضافی بستروں کا اہتمام کیا ہے اور مچھر مارنے کے لیے مچھر مار ادویات کے غیر معمولی چھڑکاؤ کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔

انہوں نے ابھی حال ہی میں ان دعووں کی تردید کی کہ 17 ملین کی آبادی والے شہر نئی دہلی میں ڈینگی کی وبا کو اصل سے بہت چھوٹا مسئلہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔

ڈینگی وائرس کا پتہ پہلی بار1950ء کی دہائی میں فلپائن اور تھائی لینڈ میں چلا تھا۔ یہ وائرس ہر سال پوری دنیا میں قریب دو ملین انسانوں کو متاثر کرتا ہے۔ گزشتہ پچاس برسوں میں اس کے مریضوں کی سالانہ تعداد بڑھ کر 30 گنا ہو چکی ہے۔ بھارت میں بھی اس بیماری کا شکار ہونے والے مریضوں کی اوسط سالانہ تعداد کافی زیادہ ہو چکی ہے۔ اس سال بھارت میں اب تک ڈینگی وائرس کے 38 ہزار واقعات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں