کراچی میں حملے کے بعد بدامنی: امدادی پیکیج کا اعلان
31 دسمبر 2009صوبہ سندھ کے اس دارالحکومت میں مختلف حلقوں کی جانب سے جمعہ کو بطور احتجاج مکمل ہڑتال کے اعلانات کئے گئے ہیں۔ گزشتہ دنوں کراچی شہر میں ایک مرتبہ پھر ویسی ہی لاقانونیت، فساد اور دہشت گردی کے مناظر دیکھے گئے جو بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد یا پھر چیف جسٹس افتخار چوہدری کی کراچی آمد کے موقع پر دیکھے گئے تھے۔
کراچی میں عاشورہ کے جلوس پر خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوے کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اگلے دس دنوں میں ایسی مزید کارروائیوں کی دھمکی دی ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق، جنوبی وزیرستان سے طالبان کمانڈر عصمت اللہ شاہین نے ٹیلی فون کر کے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
عصمت اللہ کا شمار حکومت کو انتہائی مطلوب انیس افراد میں ہوتا ہے۔ اس طالبان کمانڈر کے سر کی قیمت پاکستانی حکومت نے دس ملین روپے رکھی ہے۔ بیت اللہ محسود کے بعد، نئے لیڈر حکیم اللہ محسود کی سربراہی میں پاکستان میں طالبان تحریک کے عسکریت پسند مختلف دہشت گردانہ کارروائیوں میں سینکڑوں عام شہریوں کو ہلاک کر چکے ہیں۔
کراچی میں عاشورہ کے روز شیعہ سوگواران کے مرکزی جلوس کو جناح روڈ پر دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس حملے میں تینتالیس جانیں ضائع ہوئیں جبکہ بیسیوں افراد زخمی بھی ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق، واقعے کے فوری بعد دھماکے کی جگہ سے کچھ ہی فاصلے پر واقع بڑے پیمانے پر اشیاء اور سازوسامان کی فروخت کرنے والی شہر کی سب سے بڑی مارکیٹوں میں دکانوں کو آگ لگانے کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ بدامنی پھیلانے والے افراد نے اُس علاقے میں آگ بجھانے والی گاڑیوں کو جانے نہ دیا جبکہ وہاں قائم بعض پولیس چوکیوں کے نذر آتش کئے جانے کی رپورٹیں بھی ملیں۔
بدھ کے روز وفاقی حکومت نے کراچی میں حالیہ بدامنی کے نتیجے میں نجی شعبے کو ہونے والے مالی نقصانات کے ازالے کے لئے ایک ارب روپے کے بحالی پیکیج کا اعلان بھی کیا۔ یہ اعلان گزشتہ روز ملکی کابینہ کے اس اجلاس میں کئے گئے فیصلے کا نتیجہ تھا جو گوادر کے قریب ایک بحری جہاز پر منعقد ہوا۔ اس بحری جہاز کو خصوصی طور پر کراچی سے اس اجلاس کے لئے گوادر لایا گیا تھا۔
بدھ کے روز ہی صدر آصف زرداری نے کراچی کے ایک ہسپتال میں جا کر عاشورہ کے دن خودکش حملے میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی۔ اس موقع پر صدر زرداری نے عوام سے اپیل کی کہ سال نو کا جشن سادگی سے منایا جائے۔
رپورٹ: شادی خان
ادارت: مقبول ملک