کراچی ٹیسٹ، آسٹریلیا نے جھنجھوڑ ہی دیا
14 مارچ 2022کراچی ٹیسٹ کے تیسرے دن کے اختتام پر آسٹریلوی کرکٹ ٹیم نے ایک وکٹ کے نقصان پر81 رنز بنا لیے ہیں اور اسے مجموعی طور پر پاکستان پر 489 رنز کی برتری حاصل ہو گئی ہے۔
جب پاکستان کی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں صرف 148 رنز پر ڈھیر ہو گئی تو یہ خیال تھا کہ آسٹریلوی ٹیم پاکستان کو فالو آن کرے گی لیکن ٹیم مینجمنٹ کا فیصلہ اس حق میں نہیں ہوا۔ آسٹریلیا نے اپنی پہلی اننگز میں 556 رنز بنائے تھے اور اسے پاکستان پر 408 رنز کی برتری حاصل ہوئی۔
آسٹریلوی بولرز نے 53 اوورز میں ہی پاکستان کے ٹیم کو نمٹا دیا تھا جبکہ فاسٹ بولرز مچل سٹارک اور پیٹ کمنز نے تیرہ تیرہ اوورز ہی کرائے تھے۔ گو کہ کراچی میں دھوپ کی تپش تیز تھی لیکن اتنی بھی نہیں کہ بولرز اتنے اوورز کرانے کے بعد تھک جائیں اور انہیں ایک دن کے آرام کی ضرورت پڑ جائے۔
تاہم آسٹریلوی ٹیم نے فیصلہ کیا کہ وہ پاکستان کو دوبارہ بلے بازی کرانے کے بجائے خود بیٹنگ کرے گی۔ اس بات پر جنوبی افریقی کامنٹیٹر مائیک ہیسمان نے بھی حیرت کا اظہار کیا کہ پاکستان کو فالو آن کیوں نہیں کیا گیا؟
وقار یونس کے مطابق آج کے دور میں فالو آن کرنے کا رحجان کم ہوا ہے کیونکہ ٹیم منجمنٹ بولرز کو کچھ آرام دینا چاہتی ہے۔ تاہم آسٹریلیا کے اس فیصلے پر ان کا لہجہ بھی تیقن سے عاری ہی تھا۔
اب اگر آسٹریلوی ٹیم چوتھے دن لنچ سے کچھ دیر قبل پاکستان کو بلے بازی کی دعوت دیتی بھی ہے تو پاکستانی بلے بازوں کا مورال کچھ بلند ہی ہو گا، کیونکہ کراچی کی وکٹ بلے بازوں کو معاونت فراہم کر رہی ہے۔
پاکستان کی پہلی اننگز میں آسٹریلوی بولرز کو اکیسویں اوورز میں ہی ریورس سونگ مل گئی تھی، جس کی وجہ سے بالخصوص سٹارک نے شاندار بولنگ کی۔ تاہم ضروری نہیں کہ دوسری اننگز میں بھی آسٹریلوی بولرز یہ ردھم برقرار رکھنے میں کامیاب رہیں۔
کراچی کی وکٹ پر دراڑیں بڑی ہوتی جا رہی ہیں۔ سورج کی تیش سے یہ وکٹ مزید خراب ہو گی۔ وکٹ کو دیکھتے ہوئے اسی لیے آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بازی کا فیصلہ کیا تھا۔
آسٹریلوی ٹیم شاید پانچویں دن بیٹنگ نہیں کرنا چاہتی تھی، اس لیے بھی کہا جا سکتا ہے کہ اس نے پاکستان کو فالو آن نہیں کیا۔ تاہم اگر فالو آن کیا جاتا تو آسٹریلیا کو غالبا دوسری اننگز میں بلے بازی کے لیے میدان میں اترنا ہی نہ پڑتا اور وہ اننگز سے ہی یہ میچ جیت جاتی۔
اب دیکھنا ہے کہ پاکستانی بلے باز اپنی غلطیوں سے کیسے سیکھتے ہیں اور کس انداز میں بلے بازی کرتے ہیں۔ یہ بات تو یقینی ہے کہ اب انہیں اسکور نہیں بنانا بلکہ صرف کریز پر جم کے کھڑے رہنا ہے۔ وکٹ جتنی بھی خراب ہو، اگر اس وکٹ پر رسک نہ لیا جائے تو آؤٹ ہونا کچھ مشکل ہی ہے۔
اگر یہ ٹیسٹ میچ بھی برابر ہوا تو یقینی طور پر آسٹریلیا کا پاکستان کو فالو آن نہ کرنا ہی بنیادی اور بڑی وجہ ہو گا۔ راولپنڈی ٹیسٹ میں پاکستانی بلے بازوں کا انداز دیکھتے ہوئے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ کراچی ٹیسٹ بھی ڈرا کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔