کرکٹ ورلڈ کپ: چاچا کرکٹ پاکستانی ٹیم کے لیے برطانیہ میں
1 جون 2019چاچا کرکٹ کو پاکستانی ٹیم کا 'سپر فین‘ قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اکتیس مئی کو کھیلے جانے والے میچ میں کرکٹ دیکھنے کی گولڈن جوبلی منائی۔ وہ میدان میں پاکستانی تماشائیوں کے ہجوم میں موجود تھے۔ یہ میچ پاکستانی ٹیم انتہائی خراب کارکردگی کا مظاہرے کرتے ہوئے ہار گئی۔
انہتر برس کے چاچا کرکٹ کا اصل نام صوفی جلیل ہے اور وہ بارہویں مرتبہ برطانیہ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے میچز دیکھنے پہنچے ہیں۔ انہوں نے برطانیہ میں سن 1999 کا ورلڈ کپ بھی دیکھا تھا۔ اس کے علاوہ دو طرفہ کرکٹ سیریز دیکھنے بھی برطانیہ تشریف لا چکے ہیں۔ ان کے علاوہ سن 2009 کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ، سن 2013 اور 2017 کی چیمپیئنز ٹرافی بھی دیکھ چکے ہیں۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے چاچا کرکٹ نے کہا کہ وہ پچاس برسوں سے کرکٹ کا لطف لے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ انٹرویو ٹرینٹ برج اسٹیڈیم میں دیا۔ پاکستانی ٹیم کی بڑی شکست کے بعد چاچا کرکٹ کے جذبے میں کمی نہیں ہوئی اور انہیں یقین ہے کہ پاکستانی ٹیم بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔
اکتیس مئی کو ورلڈ کپ کے دوسرے اور اپنے پہلے میچ میں پاکستانی ٹیم صرف 105 رنز بنا سکی اور ویسٹ انڈین ٹیم نے یہ ہدف چودہویں اوورز میں تین وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔
کرکٹ میدان میں چاچا کرکٹ کے داخل ہونے کے بعد دوسرے تماشائی ان کے ساتھ سیلفیاں بنانے کو پسند کرتے ہیں۔ وہ میچ شروع ہوتے ہی اپنے مخصوص رنگ میں اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کے لیے نعرے بازی شروع کر دیتے ہیں:۔
'' جیتے گا بھئی جیتے گا
پاکستان جیتے گا‘‘یا پھر ''زور سے بولو، زور سے کھیلو‘‘
چاچا کرکٹ پاکستان کے روایتی شلوار قمیض میں ملبوس ہوتے ہیں۔ یہ لباس پاکستان کے قومی پرچم کے رنگوں کے مطابق ہوتا ہے۔ انہوں نے انیس برس کی عمر میں پہلا کرکٹ میچ دیکھا تھا۔ یہ میچ سن 1969 میں لاہور کے اسٹیڈیم میں کھیلا گیا تھا۔ یہ میچ پاکستان اور انگلستان کی ٹیموں کے درمیان تھا۔ انگلش ٹیم کی قیادت کولن کاؤڈری کر رہے تھے اور پاکستانی ٹیم کے کپتان سعید احمد تھے۔
صوفی جلیل عرف چاچا کرکٹ متحدہ عرب امارات میں ملازمت کرتے ہوئے شارجہ میں کھیلے جانے والے میچوں کو بھی دیکھنے کا موقع ملا۔ انہیں چودہ جون کو مانچیسٹر میں گلوبل اسپورٹس فین ایوارڈ بھی دیا جائے گا۔