1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر میں بدامنی اور متضاد پاکستانی، بھارتی موقف

بینش جاوید21 جولائی 2016

بھارت نے الزم عائد کیا ہے کہ ’یوم سیاہ‘ کے موقع پر بھارت کے زیرانتظام کشمیر اور پاکستان میں نکالی جانے والی احتجاجی ریلیوں کی قیادت اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے افراد نے کی تھی۔

https://p.dw.com/p/1JTva
Kaschmir - Proteste in Srinagar
برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے سکیورٹی دستوں نے کرفیو بھی نافذ کر دیا تھاتصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Khan

نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’ہم نے گزشتہ دو روز میں کشمیر کے حوالے سے ریلیوں، تقاریب اور بیانات کو دیکھا ہے اور اس بات کو بھی نوٹ کیا ہے کہ ان سب سرگرمیوں کی قیادت ایسے افراد کر رہے تھے، جو اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے ہیں۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت پاکستانی ریاست کی جانب سے مبینہ ’دہشت گردانہ کاروائیوں‘ کی مذمت کرتا ہے۔

بدھ بیس جولائی کو پاکستان میں بھارت کے زیرِانتظام کشمیر میں حالیہ ہلاکتوں کے خلاف یوم سیاہ منایا گیا تھا۔ تب جماعت الدعوة کے رہنما حافظ سعید اور کشمیری عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کے رہنما سید صلاح الدین سمیت کئی شخصیات نے احتجاجی ریلیوں سے خطاب کیے تھے۔

Kaschmir Auseinandersetzungen in Srinagar
بھارت پاکستانی ریاست کی جانب سے مبینہ ’دہشت گردانہ کاروائیوں‘ کی مذمت کرتا ہے، بھارتی وزارت خارجہتصویر: picture-alliance/dpa/F. Khan

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ ایک تصادم میں کشمیری عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی حالیہ ہلاکت اور اس کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران اب تک درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

کشمیر میں تشدد کی یہ لہر ابھی تک جاری ہے۔ برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے سکیورٹی دستوں نے کرفیو بھی نافذ کر دیا تھا، جو اس وقت اپنے دوسرے ہفتے میں ہے۔ اس بدامنی کے باعث وادی میں معمول کی زندگی مسلسل مفلوج ہے۔

اسی دوران کشمیر سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کے حالیہ بیان پر اپنے ردعمل میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے جمعرات کی شام ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’گزشتہ چند دنوں میں پچاس سے زائد کمشیری ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 3500 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ان میں سے 400 شدید زخمی ہیں۔ اس دوران 70 کشمیری نوجوان بھارتی دستوں کی طرف سے ’پَیلٹ گنوں‘ سے کی جانے والی فائرنگ کے باعث اپنی بینائی بھی کھو چکے ہیں۔‘‘

Indien Srinagar Zusammenstöße mit der Polizei Kashmir verletzer Mann
70 کشمیری نوجوان بھارتی دستوں کی طرف سے ’پَیلٹ گنوں‘ سے کی جانے والی فائرنگ کے باعث اپنی بینائی بھی کھو چکے ہیں, پاکستانتصویر: Reuters/D.Ismail

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ حکومت پاکستان نے ان بھارتی اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور پاکستانی سینیٹ میں پاس کردہ ایک قرارداد کے ذریعے کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کی بھی حمایت کی گئی ہے۔

قبل ازیں بھارت کی جانب سے لگائے گئے اس الزام کے جواب میں کہ ’پاکستانی ریاست تشدد کی حمایت کرتی ہے‘، اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ خود بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں بھارتی فوج کی خونریز کارروائیوں کی تو نہ صرف پاکستان بلکہ اسلامی کانفرنس کی تنظیم اور انسانی حقوق کی بہت سی تنظیموں کی طرف سے بھی مذمت کی گئی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید