کم عمر نابینا بھارتی لڑکوں پر جنسی حملے، برطانوی شہری گرفتار
4 ستمبر 2017نئی دہلی سے پیر چار ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں پولیس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس غیر ملکی ملزم کو متعدد بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور ان پر جنسی حملوں کے الزامات کے تحت آج گرفتار کیا گیا۔
دہلی کے ڈپٹی پولیس کمشنر ایشور سنگھ نے بتایا، ’’گرفتار کیے گئے برطانوی شہری کا نام مرے وارڈ ہے، جس کی عمر 54 برس ہے اور جو گزشتہ برس اکتوبر سے بھارت میں مقیم ہے۔‘‘ ایشور سنگھ نے کہا، ’’اس برٹش ملزم کو اس کے خلاف تحقیقات اور پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے اور یہ گرفتاری بچوں کو جنسی حملوں سے بچانے کے ملکی قانون POCSO کے تحت ملزم پر عائد کردہ الزامات کے تحت عمل میں آئی۔‘‘
بھارتی ’ریپ گرو‘ کو دس برس قید کی سزا، سکیورٹی انتہائی سخت
گُرو رام رحیم زیادتی کیس، پُر تشدد واقعات میں متعدد ہلاکتيں
بھارت میں جنسی حملوں کے خلاف راہبائیں کنگ فُو کلاسوں میں
اے ایف پی کے مطابق جرم ثابت ہو جانے پر ملزم کو کم از کم بھی دس برس قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ اس بارے میں نئی دہلی میں برطانوی ہائی کمیشن کی طرف سے آخری اطلاعات ملنے تک کچھ بھی نہیں کہا گیا تھا۔
نئی دہلی پولیس کے مطابق ملزم مرے وارڈ شادی شدہ ہے، جس کا خاندان برطانیہ ہی میں ہے۔ وہ بھارت میں ایک کمپنی کے لیے ایک اعلیٰ انتظامی عہدے پر کام کرتا تھا لیکن اس سال اپریل میں اس نے اپنی یہ ملازمت چھوڑ دی تھی۔
یہ پتہ بھی چلا ہے کہ ملزم نئی دہلی میں نابینا بچوں کے اس ہوسٹل میں باقاعدگی سے جایا کرتا تھا، کبھی کبھی ہر ہفتے کم از کم ایک مرتبہ۔ یہ تفتیش بھی جاری ہے کہ اس کے اس ہوسٹل میں جانے کے مقاصد کیا ہوتے تھے اور وہ انٹرنیٹ پر کس طرح کی سرگرمیوں میں مصروف رہتا تھا۔
اقوام متحدہ کے پرچم تلے جنسی زیادتیاں، خصوصی اہلکار تعینات
جنسی زیادتی کا شکار، دس سالہ بچی ماں بن گئی
برطانیہ کا شہر نیو کاسل: نوجوان لڑکیوں کے ’ریپ کی پارٹیاں‘
ڈپٹی پولیس کمشنر ایشور سنگھ نے مزید بتایا کہ ملزم کے لیپ ٹاپ کمپیوٹر اور موبائل فون میں محفوظ معلومات اور اس کی آن لائن چیٹنگ کے ریکارڈ سے یہ لگتا ہے کہ وہ ایک ’پیڈوفائل‘ یا ذہنی طور پر بچوں سے جنسی تعلقات کی رغبت رکھنے والا انسان ہے۔
بھارتی حکام نے بتایا کہ اس ملزم کے خلاف جنسی حملوں کی شکایات اس ہوسٹل کے رہنے والے تین نابینا لیکن کم عمر بچوں نے درج کرائی تھیں، جن کی عمریں اور نام دانستہ طور پر ظاہر نہیں کیے گئے۔ شکایت کنندہ بچوں سے ملزم کے مبینہ جرائم کی تفصیلات معلوم کرنے کے لیے پولیس بچوں کی نفسیات کے ماہرین کی خدمات بھی حاصل کر رہی ہے۔
پولیس کے مطابق اس سلسلے میں اسی ہوسٹل میں رہنے والے دیگر بچوں سے بھی معلومات حاصل کی جائیں گی کہ آیا اس ملزم نے ان میں سے بھی کسی پر مبینہ جنسی حملے کیے۔ بھارتی دارالحکومت کے اس ہوسٹل میں قریب 170 نابینا بچے رہتے ہیں، جو وہیں پر تعلیم بھی حاصل کرتے ہیں۔