کھیلوں کا ایک اور سلسلہ سیکیورٹی خدشات کی نذر
17 مارچ 2010نیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر عارف حسن نے لاہور میں ایگزیکٹیو کونسل کے اجلاس کے بعد ایک نیوزکانفرنس میں کہا کہ یہ فیصلہ پشاور میں سیکیورٹی کی ناقص صورت حال کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب یہ کھیل دسمبر میں منعقد کئے جائیں گے، تاہم تاریخوں کا انحصار ’سیکیورٹی کلیئرنس‘ پر ہوگا۔
عارف حسن نے کہا:’’سیکیورٹی معاملات کے باعث متعدد ٹیمیں پہلے ہی پاکستان نہیں آنا چاہتی ہیں اور ہم ایسی صورت حال نہیں چاہتے، جس میں کھیلوں کے علاقائی سلسلے کو بھی کسی ناخوشگوار واقعے کا سامنا کرنا پڑے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ پشاور میں متعلقہ حکام اس مرحلے پر ان کھیلوں کے لئے سیکیورٹی کلیئرنس دینے کو تیار نہیں۔ عارف حسن کے مطابق کمیٹی نے ملک کو درپیش حالات کے تناظر میں ہی ان کھیلوں کو مؤخر کر دینے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کے والدین اور کھیلوں کی ایسوسی ایشنز کی جانب سے بھی کھیل ملتوی کئے جانے کے لئے دباؤ تھا ور اولمپک کمیٹی کے لئے کھلاڑیوں اور دیگر عہدے داروں کے تحفظ سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں۔
سالانہ قومی کھیل پاکستان میں علاقائی سطح پر کھیلوں کا سب سے بڑا سلسلہ ہے۔ ان میں تین ہزار ایتھلیٹس حصہ لینے والے تھے۔
پاکستانی فوج کی جانب سے جنوبی وزیرستان میں طالبان کے خلاف آپریشن کے آغاز کے بعد سے ملک کے مختلف علاقوں میں خودکش بم حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ ہفتے لاہور میں خودکش بمباروں نے پاکستانی فوج کو نشانہ بنایا، جس دوران 45 افراد ہلاک ہوئے۔ لاہور ہی میں گزشتہ برس سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر بھی حملہ ہوا تھا، جس میں مہمان ٹیم کے بعض کھلاڑی زخمی بھی ہوئے۔
منگل کو انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے بھی جولائی میں لاہور میں کھیلا جانے والا ڈیوس کپ ایشیا، اوشنیا گروپ II کا سیمی فائنل بھی نیوزی لینڈ منتقل کر دیا۔ ایسا کرنے کی درخواست مہمان ٹیم نے کی تھی۔
رپورٹ: ندیم گل / خبررساں ادارے
ادارت: گوہر نذیر گیلانی