گورنر پنجاب سلمان تاثیر قاتلانہ حملے میں جاں بحق
4 جنوری 2011سلمان تاثیر، جو پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک مرکزی رہنما تھے اور ماضی میں صوبائی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے تھے، اسلام آباد کی ایک مارکیٹ میں موجود تھے کہ ان پر انہی کے ایک محافظ نے اپنے خود کار اسلحے سے گولیوں کی بوچھاڑ کر دی۔ ان کے ترجمان نے بھی ان کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔
پاکستانی میڈیا کی ابتدائی رپورٹوں کے مطابق حملے کے وقت پنجاب کے صوبائی گورنر اپنے قافلے کے ساتھ اسلام آ باد میں کوہسار مارکیٹ کے علاقے سے گزر رہے تھے۔ حملے کے بعد انہیں شدید زخمی حالت میں قریب ترین ہسپتال پہنچا دیا گیا، جہاں وہ اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان بحق ہوگئے۔
پولیس کے مطابق حملہ آور سکیورٹی گارڈ کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جس نے مبینہ طور پر اپنے ایک فوری بیان میں پولیس کو بتایا کہ اس نے گورنر پنجاب پر حملہ ان کے توہین رسالت کے قانون سے متعلق ایک بیان کی وجہ سے کیا۔
پاکستان میں ان دنوں اس قانون کے بارے میں بڑی شدت سے بحث جاری ہے، جس کی وجہ آسیہ بی بی نامی ایک مسیحی خاتون کو سنائی جانے والی سزا بنی، جو مبینہ طور پر توہین رسالت کی مرتکب ہوئی تھی۔ اس بارے میں سلمان تاثیر نے آسیہ بی بی کے حق میں بیان بھی دیا تھا، جو ان کے قاتل کے بقول اس کی طرف سے اس حملے کی وجہ بنا۔ ایک پاکستانی ٹیلی وژن چینل کے مطابق ملزم کا نام ممتاز قادری بتایا گیا ہے۔
سلمان تاثیر مئی دوہزار آٹھ میں پنجاب کے گورنز بنائے گئے تھے۔ انہوں نے اپنے پسماندگان میں ایک بیوہ اور چھ بچے چھوڑے ہیں۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عدنان اسحاق