1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہر سال 15 ملین سے زائد بچوں کی قبل از وقت پیدا ئش

Kishwar Mustafa4 مئی 2012

عالمی ادارہ صحت کی ایک تازہ رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال 15 ملین بچے یا ہر دس میں ایک سے زائد بچے کی پیدائش قبل از وقت ہوتی ہے۔

https://p.dw.com/p/14pnf
تصویر: picture-alliance/dpa

رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ قبل از وقت پیدا ہونے والے ان بچوں میں ایک ملین سے زائد بچے یا تو پیدائش کے فوراﹰ بعد ہی مر جاتے ہیں یا انہیں صحت کے ایسے گوناگوں مسائل کا سامنا ہوتا ہے جو عمر بھر کے لیے پریشانی کا باعث بنے رہتے ہیں۔

پری ٹرم برتھ یا قبل از وقت پیدائش زچگی کے 37 ویں ہفتے یا اس سے قبل ہونے والی پیدائش کو کہتے ہیں۔ طبی ماہرین کی تازہ ترین ریسرچ کے نتائج کے مطابق قبل از وقت پیدائش کی شرح تقریباﹰ ہر ملک اور معاشرے میں بڑھ رہی ہے۔ مزید یہ کہ دنیا بھر پیدائش کے 28 روز کے اندر اندر ہونے والی نومولود بچوں کی ہلاکتوں کی یہ سب سے بڑی وجہ بن چکی ہے۔

Neonatologische Station der Uniklinik Leipzig Geburt Vierlinge
لائبزگ میں قائم Neonatal کلینکتصویر: picture-alliance/dpa

ادارے Save the Children کے ’گلوبل ایویڈنس اینڈ پالیسی‘ کے ڈائریکٹر اور عالمی ادارہ صحت کی مذکورہ تازہ ترین رپورٹ کے معاون مدیر Joy Lawn کا کہنا ہے کہ مقررہ وقت سے بہت پہلے دنیا میں آنے کا عمل گمنام قاتل کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ دنیا بھر میں نومولود بچوں کی کُل ہلاکتوں میں سے نصف سے زائد کی وجہ زچگی کے 37 ویں ہفتے یا اس سے بھی پہلے پیدائش بنتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی اولین وجہ نمونیا بنتی ہے اور اس کے بعد دوسرے نمبر پر قبل از وقت پیدائش آتی ہے۔

ڈبیلو ایچ او کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے تین ممالک کو چھوڑ کر ہر ملک میں گزشتہ 20 سالوں میں نو زائیدہ بچوں کی اموات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ دنیا بھر میں اب بھی 50 ملین بچے گھروں میں جنم لیتے ہیں اور نومولود بچوں میں سے اکثر بغیر برتھ اور ڈیتھ سرٹیفیکٹ کے اس دنیا سے چلے جاتے ہیں۔

اس ضمن میں بھارت اور چین دنیا کے وہ دو ممالک ہیں جہان دنیا بھر میں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی کُل تعداد کا دو تہائی پیدا ہوتا ہے۔

Frühgeburt in chinesischem Krankenhaus
قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو مختلف مشینوں کے ذریعے مونیٹر کیا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/CHINAFOTOPRESS/MAXPPP

طبی ماہرین کے لیے سب سے زیادہ افسوس ناک انکشاف یہ تھا کہ امیر ممالک میں زچگی کے 28 ویں ہفتے سے کم میں پیدا ہونے والے بچوں میں سے 90 فیصد کے بچ جانے کے امکانات ہوتے ہیں جبکہ غریب ممالک میں زچگی کے 28 ویں ہفتے سے کم میں پیدا ہونے والے بچوں میں بچ جانے کے امکانات محض 10 فیصد ہوتے ہیں۔

امریکا اور برازیل بچوں کی قبل از وقت پیدائش کی شرح سے متعلق فہرست میں کافی اوپر نظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہائی انکم والے ممالک میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی وجوہات میں سے ایک اہم وجہ معمر خواتین کی زچگی ہوتی ہے۔ بڑی عمر کی عورتوں کو اکثر بارآوری کی ادویات کا استعمال کرنا پڑتا ہے جس کا نتیجہ متعدد اسقاط حمل کی شکل میں نمودار ہوتا ہے۔ نیز زیادہ عمر کی خواتین کی زچگی کے دوران پیچیدگیاں پیدا ہونے کے امکانات کم عمر عورتوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں اور اکثر کیسز میں نارمل ڈلیوری یا تولید کے بجائے ان خواتین کو سیزیرین یا جراحی کے ذریعے بچے کو جنم دینا پڑتا ہے۔ یہ بھی نوزائیدہ بچوں کی موت کا ایک اہم سبب بنتا ہے۔

km/aba (IPS)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں