ہر سال 15 ملین سے زائد بچوں کی قبل از وقت پیدا ئش
4 مئی 2012رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ قبل از وقت پیدا ہونے والے ان بچوں میں ایک ملین سے زائد بچے یا تو پیدائش کے فوراﹰ بعد ہی مر جاتے ہیں یا انہیں صحت کے ایسے گوناگوں مسائل کا سامنا ہوتا ہے جو عمر بھر کے لیے پریشانی کا باعث بنے رہتے ہیں۔
پری ٹرم برتھ یا قبل از وقت پیدائش زچگی کے 37 ویں ہفتے یا اس سے قبل ہونے والی پیدائش کو کہتے ہیں۔ طبی ماہرین کی تازہ ترین ریسرچ کے نتائج کے مطابق قبل از وقت پیدائش کی شرح تقریباﹰ ہر ملک اور معاشرے میں بڑھ رہی ہے۔ مزید یہ کہ دنیا بھر پیدائش کے 28 روز کے اندر اندر ہونے والی نومولود بچوں کی ہلاکتوں کی یہ سب سے بڑی وجہ بن چکی ہے۔
ادارے Save the Children کے ’گلوبل ایویڈنس اینڈ پالیسی‘ کے ڈائریکٹر اور عالمی ادارہ صحت کی مذکورہ تازہ ترین رپورٹ کے معاون مدیر Joy Lawn کا کہنا ہے کہ مقررہ وقت سے بہت پہلے دنیا میں آنے کا عمل گمنام قاتل کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ دنیا بھر میں نومولود بچوں کی کُل ہلاکتوں میں سے نصف سے زائد کی وجہ زچگی کے 37 ویں ہفتے یا اس سے بھی پہلے پیدائش بنتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی اولین وجہ نمونیا بنتی ہے اور اس کے بعد دوسرے نمبر پر قبل از وقت پیدائش آتی ہے۔
ڈبیلو ایچ او کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے تین ممالک کو چھوڑ کر ہر ملک میں گزشتہ 20 سالوں میں نو زائیدہ بچوں کی اموات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ دنیا بھر میں اب بھی 50 ملین بچے گھروں میں جنم لیتے ہیں اور نومولود بچوں میں سے اکثر بغیر برتھ اور ڈیتھ سرٹیفیکٹ کے اس دنیا سے چلے جاتے ہیں۔
اس ضمن میں بھارت اور چین دنیا کے وہ دو ممالک ہیں جہان دنیا بھر میں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی کُل تعداد کا دو تہائی پیدا ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کے لیے سب سے زیادہ افسوس ناک انکشاف یہ تھا کہ امیر ممالک میں زچگی کے 28 ویں ہفتے سے کم میں پیدا ہونے والے بچوں میں سے 90 فیصد کے بچ جانے کے امکانات ہوتے ہیں جبکہ غریب ممالک میں زچگی کے 28 ویں ہفتے سے کم میں پیدا ہونے والے بچوں میں بچ جانے کے امکانات محض 10 فیصد ہوتے ہیں۔
امریکا اور برازیل بچوں کی قبل از وقت پیدائش کی شرح سے متعلق فہرست میں کافی اوپر نظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہائی انکم والے ممالک میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی وجوہات میں سے ایک اہم وجہ معمر خواتین کی زچگی ہوتی ہے۔ بڑی عمر کی عورتوں کو اکثر بارآوری کی ادویات کا استعمال کرنا پڑتا ہے جس کا نتیجہ متعدد اسقاط حمل کی شکل میں نمودار ہوتا ہے۔ نیز زیادہ عمر کی خواتین کی زچگی کے دوران پیچیدگیاں پیدا ہونے کے امکانات کم عمر عورتوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں اور اکثر کیسز میں نارمل ڈلیوری یا تولید کے بجائے ان خواتین کو سیزیرین یا جراحی کے ذریعے بچے کو جنم دینا پڑتا ہے۔ یہ بھی نوزائیدہ بچوں کی موت کا ایک اہم سبب بنتا ہے۔
km/aba (IPS)