یمن میں حکومتی کارکنوں کے مظاہرین پر حملے
6 مارچ 2011یمنی دارالحکومت صنعاء سے جنوب کی طرف واقع ایک قصبے میں حکمرانوں کے مخالف مظاہرین کے ایک رہنما کے بقول یہ حملہ بر سر اقتدار پارٹی کے کارکنوں کے چند بڑے بڑے گروپوں کی طرف سے کیا گیا۔ اس دوران حکومت مخالف مظاہرین کے احتجاجی کیمپ کے شرکاء پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا اور ان پر پتھر بھی پھینکے گئے۔
بتایا گیا ہے کہ اس پرتشدد واقعے میں 25 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے چھ کی حالت تشویشناک ہے۔ شدید زخمی ہونے والوں میں نوجوان مظاہرین کا ایک رہنما بھی شامل ہے۔ سرکاری طور پر اس واقعے کے حوالے سے یمنی حکومت نے کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔
یمن میں صدر علی عبداللہ صالح گزشتہ تین عشروں سے بھی زائد عرصے سے اقتدار میں ہیں۔ وہاں اپوزیشن کے عوامی مظاہروں کے ذریعے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ تیونس اور مصر کے سابقہ حکمرانوں کی طرح یمنی صدر بھی اب اقتدار سے علیحدہ ہو جائیں۔
تاہم خود صدر صالح کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ صدارتی الیکشن میں امیدوار نہیں ہوں گے، مگر اپنے موجودہ عہدے کی مدت ہر حال میں پوری کریں گے۔ ان کے عہدے کی موجودہ مدت 2013ء میں پوری ہو گی۔
دریں اثناء امریکہ نے، جس کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صدر علی عبداللہ صالح واشنگٹن کے ایک اہم اتحادی ہیں، اپنے شہریوں کو یہ مشوررہ دیا ہے کہ وہ یمن کے سفر سے پرہیز کریں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے پہلے سے یمن میں موجود امریکی شہریوں سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ بدامنی کی شکار اس عرب ریاست سے اپنی جلد از جلد رخصتی پر سنجیدگی سے غور کریں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک