یورپ بدستور شدید سردی کی لپیٹ میں
3 دسمبر 2010شدید برف باری اور درجہ حرارت میں غیر معمولی کمی کے باعث وسطٰی اور شمالی یورپ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 17 ہو گئی جبکہ ایک ہفتے میں یورپ بھر میں ہلاک ہونے والوں کی کُل تعداد 45 تک پہنچ گئی ہے۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں پولینڈ میں ہوئیں جہاں درجہ حرارت منفی 33 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جانے کے باعث ایک ہفتے میں 30 افراد ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب ذرائع آمد و رفت کی بندش کے باعث شمالی یورپ میں مسافروں کو شدید پریشانی کا سامناہےتاہم آج برطانیہ کادوسرا انتہائی مصروف ائیرپورٹ گیٹ وِک تین روز کی بندش کے بعد ایک بار پھر فضائی سفر کے لئے کھول دیا گیا ہے۔گیٹ وِک ائیرپورٹ حکام کے مطابق موسم کی صورتحال ابھی بھی خاص تسلی بخش نہیں ہے تاہم زمینی عملہ برف کو رن وِے سے صاف کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے جس کے بعد محدود پیمانے پر فلائٹس کی آمد و رفت شروع ہوگئی ہے ۔یورپ کا مرکز سمجھے جانے والے پیرس، پراگ اور فرینکفرٹ میں بھی تا حال درجنوں پروازیں منسوخ کی جا چکی ہیں یا پھرتاخیر کا شکار ہیں۔
اسکاٹ لینڈ سے شروع ہونے والی برفباری اب آہستہ آہستہ پورے یورپ کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ کینسل یا تاخیر کا شکار ہو جانے والی فلائیٹوں اور ٹرینوں کے باعث یورپ کی معیشت بھی دھچکا لگا ہے اور ایک اندازے کے مطابق صرف برطانیہ کوروزآنہ 1.2 بلین پونڈز کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
ادھر جرمنی بھی شدید سردی کی لپیٹ میں ہے اور دارالحکومت برلن میں 10 سینٹی میٹر تک برفباری ہوئی ہے جبکہ اس کے جنوب مشرقی شہر گیرا میں 40 سینٹی میٹر تک برف پڑی ۔ جرمنی کے کئی علاقوں میں شدید برفباری کے باعث سڑکیں بدستور بند ہیں جبکہ سکول بھی نہ کھل سکے۔ جرمن ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ ملک میں صدیوں بعد شدید ترین سردی سے موسم سرما کا آغاز ہوا ہے۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: عابد حسین