یورپ میں سردی کے باعث سو سے زائد ہلاک
22 دسمبر 2009حالیہ موسم سرما کے دوران تقریباً پورے یورپ میں آمدورفت کے تمام ذرائع بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ شمالی یورپ سے خطّہء بلقان تک سبھی ملک آج کل شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں۔ مشرقی یورپ کے بعض شہروں میں درجہء حرارت نقطہء انجماد سے بیس ڈگری سینٹی گریڈ نیچے چلا گیا ہے۔ برف باری کے باعث گاڑیوں اور ٹرینوں کے مختلف حادثات میں درجنوں افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ بیشتر ہلاکتیں مشرقی یورپی ممالک یوکرائن اور پولینڈ میں واقع ہوئی ہیں۔ سردی کے باعث بجلی کی طلب میں اچانک اضافے کے بعد کسی ممکنہ بریک ڈاؤن سے بچنے کے لئے فرانس کی نیشنل پاور کمپنی نے بعض شہروں میں کئی گھنٹوں تک بجلی بند رکھی۔
قریب قریب پورے براعظم میں مختلف شہروں کو ملانے والی بیشتر شاہراہوں پر برف پڑنے کی وجہ سے کئی کئی گھنٹوں تک ٹریفک معطل رہی۔ جنوب مشرقی یورپی ملکوں میں شدید برفباری اور برفانی طوفانوں کی سی کیفیت ہے۔ بوسنیا، کروعیشیا، سیربیا، رومانیہ، بلغاریہ اور مونٹی نیگرو میں کئی اہم سڑکیں برفباری کے باعث تاحال بند ہیں۔ ادھر ماسکو میں مسلسل برف باری کے باعث سڑکوں پر شدید ٹریفک جام رہا، جس کے تدارک کے لئے انتظامیہ نے مختلف علاقوں کی جانب برف صاف کرنے والے تیرہ ہزار ٹرک روانہ کئے۔
یورپ کے مصروف ترین شہر شمار کئے جانے والے لندن، برسلز اور پیرس کو ملانے والی اور سمندر کے نیچے بنی ٹنل میں ٹرینوں کی سروس تاحال بند ہے۔ جمعہ کو دوہزار سے بھی زائد افراد کئی گھنٹوں تک اس ٹنل میں جام ہو جانے والی پانچ ٹرینوں کے اندر پھنسے رہے۔ تین دن تک موسم کی خرابی کے باعث بند کی گئی اس سروس کے دستیاب نہ ہونے سے ہزاروں مسافروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔
ٹنل کے ذریعے ٹرین سروس فراہم کرنے والی کمپنی یوروسٹار کے چیف ایگزیکٹو رچرڈ براؤن نے ٹرینوں کے پھنس جانے کے واقعے پر مسافروں سے معافی مانگی ہے۔ انہوں نے واقعے کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مسافروں کے مالی نقصان کا ازالہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ان کے بقول تکنیکی مسائل سمندر کے نیچے اِس ٹنل کے اندر کی گرمی اور اس سے باہر کی شدید سردی کے باعث پیدا ہوئے ہیں۔ یورو سٹار نے آج یعنی منگل سے دوبارہ عارضی سروس فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دریں اثناء یورپ بھر میں پروازوں کے نظام الاوقات میں بھی کئی کئی گھنٹوں کا فرق پڑا ہے۔ خراب موسم کے باعث جہازوں کی اڑان میں تاخیر کرنا پڑ رہی ہے اور اترنے والے جہاز بھی دیر سے پہنچ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں فرانس، جرمنی، ہالینڈ، پرتگال اور اسپین کے تمام بڑے ہوائی اڈے متاثر ہوئے ہیں۔
رپورٹ : شادی خان
ادارت : امجد علی