یورپی یونین اور روس کا سربراہی اجلاس
1 جون 2010یورپی یونین اور روسی فیڈریشن کے صدور کے درمیان باضابطہ طور پر یہ پہلی میٹنگ تھی۔ روس اور یورپی یونین کے درمیان اِس پچیسویں سمٹ میں یونین کے صدر ہیرمان فان رومپوئے کے ساتھ یورپی کمیشن کے سربراہ ژوزے مانوئیل باروسو بھی شامل ہیں۔ دو روزہ میٹنگ میں کئی حل طلب معاملات زیر بحث لائے جا رہے ہیں مگر اِن میں پیش رفت کے امکانات پر تاحال دھندلی چادر تنی ہے۔
دو روزہ سمٹ کے پہلے دن روس اور یورپی یونین کے درمیان ایک پراجیکٹ کو شروع کرنے پر اتفاق رائے پیدا ہو گیا ہے اور اس کے تحت یورپی یونین کی جانب سے سرمایہ کاری اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبوں تک روس کی رسائی کو آسان تر بنانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ تاہم اس ضمن میں یونین نے روس کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کی خاطر اپنے ملک میں سرمایہ کاری کے لئے اقتصادی شعبے کوجدید کرنے کے ساتھ پروٹیکشنزم سے اجتناب برتے ، کاپی رائٹ کا احترام، عدالتی نظام کی بحالی اور بدعنوانی جیسے معاملات پر قابو پائے۔
ماسکو اور برسلز حکام کو اندرونِ خانہ اقتصادی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ اس تناظر میں ماہرین کا خیال ہے کہ فریقین کو تعلقات میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے سے راحت میسر ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ دونوں اطراف کے شہریوں کے لئے ویزوں کا حصول بھی خاصا مشکل ہے۔ یورپی یونین کو روس سے گیس کی فراہمی پر تحفظات ہیں۔
ماسکو حکومت کے انتظامی مرکز کریملن سے یورپی یونین اور روسی لیڈران کی ملاقات کے حوالے سے یہ بیان جاری کیا گیا ہے کہ اس میٹنگ میں ویزہ پابندی کے خاتمے کے حوالے سے باہمی مفاہمت پیدا ہو سکتی ہے۔ کریملن بیان میں اس پابندی کو یونین اور روس کے تعلقات کے درمیان منفی اثرات کی حامل قرار دیا گیا ہے۔ روس کی یہ پرانی خواہش ہے کہ یورپ کے سفر کے خواہاں اُس کے شہری ویزے کی پابندیوں سے آزاد ہوں۔ ماسکو حکومت روس کے اندر یورپی سرمایہ کاری اور جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی کو اہم خیال کرتی ہے۔
یورپی ملک یونان کے قرضے کے بحران کی مناسبت سے یورپی یونین کے اراکین میں پائے جانے والے اختلافات کے حوالے سے روسی نائب وزیر خارجہ الیگزانڈر گروشکو کا کہنا ہے کہ اس وقت یورپی یونین تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہی ہے اور روس اس مناسبت سے ہونے والی تمام پیش رفت کا بغور جائزہ اور مطالعہ کر رہا ہے۔
یورپی یونین اور روس کے درمیان انرجی سیکیورٹی بھی ایک کلیدی اہمیت کا مسئلہ ہے۔ یورپ کو گیس کی فراہمی میں روسی کردار مسلمہ ہے لیکن یورپ کے اندر پائی جانے والی کولتاری چٹانوں شیل میں سے اس کی تلاش پر کریملن کو تشویش ہے۔ اگر ان چٹانوں میں تیل اور گیس کے وسیع ذخائر دستیاب ہو گئے تو روس اپنی گیس کے ایک بڑے گاہک سے محروم نہ بھی ہو تو اس کو ملنے والی رقوم میں خاصی کمی کا امکان ہے۔ یورپی ماہرین اس روسی خدشے کو خام خیالی قرار دیتے ہیں کیونکہ دونوں ایک بہت بڑی گیس پائپ لائن کی تعمیر کے مرحلے میں ہیں۔ اس پائپ لائن کا مقصد مستقبل میں یورپ کو گیس کی فراہمی یقینی بنانا اور کسی ممکنہ خطرے سے محفوظ رکھنا ہے۔
یورپ اور روس کے تعلقات کے مبصرین کا خیال ہے کہ تازہ سربراہی میٹنگ سابقہ سربراہی اجلاس کی طرح تلخی کی حامل نہیں ہے۔ اُن کے نزدیک اس کی وجہ روسی صدر میدویدیف کی جانب سے اپریل کا وہ اعلان ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ روس دنیا بھر کو اپنا ایک مسکراتا ہوا چہرہ پیش کرنا چاہتا ہے۔ ان تمام خوش فہمیوں کے ساتھ شکوک و شبہات بھی اپنی جگہ بدستور قائم ہیں کہ یہ کانفرنس بھی کسی بڑے فیصلے کے بغیر ہی اپنے منطقی انجام کو پہنچ سکتی ہے۔ ایسے اندازے روسی تجزیہ نگار بھی لگائے ہوئے ہیں۔
وفاقی روس کا جنوبی شہر روسٹوف آن ڈان تیرہ لاکھ سے زائد آبادی کا شہر ہے۔ یہ ایک بڑے روسی دریا ڈان کے کنارے آباد ہے۔ یہ مرکز کی عملداری کا ایک ضلع ہے۔ یہ روس کا دسواں بڑا شہر ہے۔ یہ مشرقی یورپ کے قدرے جنوب مشرق میں واقع ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امجد علی